پنجاب حکومت نے لاہور میٹرو بس سسٹم کو پرائیویٹ کرنے کی بولی ماضی کے 368روپے فی کلومیٹر کے بجائے 304روپے میں دے کر سالانہ 300کروڑ بچانے کا دعویٰ کیا ہے۔ میٹرو بس سروس کا آغاز سابق وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف کے دور اقتدار میں 2012ء میں ہوا تھا،اس وقت حکومت نے عوام کو بہتر سفری سہولیات ارزاں نرخوں پر مہیا کرنے کے لئے قومی خزانہ سے سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا تھا، مسلم لیگ ن کے سابق دور میں صاف پانی سمیت 56کمپنیوں کے معاملات میں کرپشن کے معاملات میاں شہباز شریف کے دور میں ہی سامنے آنا شروع ہو گئے تھے۔ اب موجودہ حکومت نے ماضی کی نسبت میٹرو کا ٹھیکہ 20فیصد کم دے کر سابق حکومت کی شفافیت کا پول کھول دیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ ماضی میں ڈالر کی قیمت 110روپے سے 97روپے تک رہی جبکہ اب ڈالر 167روپے کے لگ بھگ ہے اس حساب سے موجودہ بولی ماضی کی نسبت 35فیصد زائد ہونی چاہیے جبکہ ماضی کے گزشتہ 8برسوں میں مہنگا ٹھیکہ دے کر کم و بیش 24سو کروڑ روپے کا قومی خزانہ کو نقصان پہنچایا گیا۔ سالانہ 300کروڑ کے مہنگے ٹھیکے میں سیاسی اشرافیہ اور افسر شاہی نے کمشن وصول کرنے کے شبہ کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں جس کی تحقیقات ہونا چاہیں۔ بہتر ہو گا حکومت ماضی میں مہنگے ٹھیکے دینے کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کرے تاکہ قومی خزانہ لوٹنے والوں کو نشان عبرت بنا کر مستقبل میں قومی خزانہ کی لوٹ مار کا سدباب کیا جا سکے۔