جرمن شہر میونخ میں 1972ء کی 5 اور 6ستمبر کو گرمائی اولمپک کھیلوں کا انعقاد ہوا تھا۔ جس میں اسرائیل کی ٹیم نے بھی حصہ لیا ۔ اسرائیلی ٹیم کی ان کھیلوں میں شمولیت کی خبر جیسے ہی میڈیا پر آئی تو فلسطین کی تنظیموں نے آپس منصوبے بنانا شروع کر دیئے ۔کیونکہ اسرائیلی ٹیم کے 11 کھلاڑی ،فلسطینی جنگجوئوں کے لیے بڑے ہی اہم تھے ۔ فلسطینی تنظیم ’’بلیک ستمبر ‘‘ نے اسرائیلی ٹیم کے 11 کھلاڑیوں کو اغوا کر لیا ، اس کے علاوہ ایک جرمن پولیس اہلکار اورہیلی کاپٹر کا ایک پائلٹ بھی شامل تھا۔ان اغوا شدہ کھلاڑیوں کے بدلے میں’’ بلیک ستمبر ‘‘نے اسرائیلی جیلوں میں قید تقریباً 236 قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ جاپانی ریڈ آرمی آرگنائزیشن کے ایک رکن’’کوزو اوکاموٹو‘‘ کی رہائی بھی مطالبات کی فہرست میں شامل تھی۔ مئی 1972 میں ایک اسرائیلی ہوائی اڈے پرجاپانی ریڈ آرمی آرگنائزیشن کے تین جنگجوئوں نے حملہ کیا تھا،جس کے نتیجے میں26 افراد ہلاک اور 80 کے قریب زخمی ہوئے تھے، ان تین جاپانی حملہ آور جنگجوئوں میں سے دو حملہ آور جنگجو اسی وقت جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ ایک حملہ آور جس کا نام ’’کوزو اوکاموٹو‘‘ تھا ۔وہ زندہ بچ گیا تھا، جسے وہاں سے گرفتار کر لیاگیا تھا ۔اس آپریشن سے اسرائیلی انٹیلی جنس کی ساکھ کو ایسا ہی بڑا نقصان پہنچا تھا۔جیسا 7اکتوبر 2023ء کو حماس کے حملوں کے وقت پہنچا ۔یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس موساد کو 7اکتوبر کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا ۔یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے 20برسوں میں اتنا بارود افغانستان میں نہیں پھینکا جتنا اسرائیل نے صرف اڑھائی مہینوں میں غزہ پر پھینک دیا ۔ امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر کے بعد سے امریکا نے اسرائیل کو دو ہزار پاونڈ وزنی ایم کے 84 نامی 5 ہزار بم فراہم کئے ہیں۔اسرائیل نے جنوبی علاقوں پر 208 مرتبہ انتہائی مہلک بم برسائے ہیں ۔ بہرحال اس کے بعد اسرائیلی انٹیلی جنس نے ایک آپریشن شروع کیا، جس کے نتیجے میں کئی فلسطینی شخصیات کو نشانہ بنایا گیا ، جن میں ایک محمود الحمشری بھی تھے۔محمود الحمشری 29 اگست 1939 ء کو تلکرم کے علاقے ام خالد میں پیدا ہوئے، محمود الحمشری نے پیرس میں تعلیم حاصل کی اور تاریخ کے شعبے میں ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد الحمشری نے کویت اور الجزائر دونوں میں بطور استاد کام کیا ،جس کے بعد آپ 1967 ء کو فلسطین واپس آگئے جہاں آپ نے تحریک الفتح کے ساتھ اپنی سرگرمیاں شروع کیں۔محمود الحمشری کو 1968ء میں پیرس میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO)کا ایلچی مقررکر دیا گیا۔ اسرائیلی انٹیلی جنس نے 1972 ء میں محمود الحمشری پر میونخ آپریشن میں ملوث ہونے کا الزام لگایا، جس کے بعد اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے محمود الحمشری کو قتل کرنے کا منصوبہ ترتیب دیا۔ جس کی نگرانی اسرائیلی وزیر برائے ٹرانسپورٹ ہارون یاریف نے کی کیونکہ موساد نے انھیں بلیک ستمبر کے رہنمائوں کو نشانہ بنانے والی انٹیلی جنس کمیٹی کا سرابراہ مقرر کر رکھا تھا۔ موساد کے ایک رکن نے 1972ء میں ایک اطالوی صحافی کے روپ میں محمود الحمشری سے رابطہ کر کے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے انٹرویو لینے کا کہا ، چنانچہ ان کے درمیان انٹرویو کے لیے 7 دسمبر 1972ء کا دن طے ہوا، جس کے بعد موساد کے چند ارکان نے جنوبی پیرس میں الیسیا اسٹریٹ پر واقع اس کے گھر میں گھس کر ٹیلی فون میںبم نصب کر دیا۔ اگلے دن صبح نو بجے کے قریب الحمشری کے گھر پر فون کی گھنٹی بجی اور جیسے ہی الحمشری نے فون اٹھایا تو بم پھٹ گیا ،جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گیا۔ اس کے فورا بعد الحمشری کو ہسپتال لے جایا گیا، جہاں پر چند دن ان کا علاج جاری رہامگر گہرے زخموں کی وجہ سے وہ صحتیاب نہ ہو سکے اور 9 جنوری 1973 ء کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔محمود الحمشری نے اپنی موت سے پہلے وصیت کی تھی کہ انھیں تلکرم میں دفن کیا جائے مگر اسرائیلی حکام نے وہاں پر تدفین کی اجازت نہ دی ، جس کے بعدمحمود الحمشری کوپیرس کے(Père Lachaise)قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اونٹ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بڑا کینہ پرور اور غصیلا جانور ہے۔ اگر کسی سے بگڑ جائے تو اس کی صورت اپنی یادداشت میں محفوظ رکھتا ہے اور موقع ملنے پر اس شخص کو نقصان پہنچائے بغیر نہیں رہتا۔ اسی لیے بغض و کینہ رکھنے والے شخص کے لیے ’’ شْتر کینہ‘‘(اونٹ جیسا کینہ رکھنے والا) کا محاورہ استعمال کیا جاتا ہے۔آپ یقین کریں ،اسرائیلی یہودیوں کا کینہ اونٹ کے کینے سے کئی درجے زیادہ ہے ۔یہودی کسی کے بارے میںصرف تعصب ہی نہیں رکھتے بلکہ اس کے خاتمے کے سبھی جتن کرتے ہیں ۔یوم نکبہ دیکھ لیں ۔وہاں کیسا ظلم ہوا ؟ فلسطینی عوام ہربرس 14 مئی کو ’’یوم نکبہ‘‘ مناتے ہیں ،یہ دن فلسطینیوں کے لیے نکبہ (تباہی) کا دن ہے کیونکہ 14مئی 1948ء کو اسرائیل کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا۔جس کے بعد فلسطینی شہری آبادی کے خلاف ایک طویل دہشت گردی کاآغاز کیا گیا،جس میں ہزاروں عرب فوجی ، سیاستدان ،مصنفین اور علما کو قتل کیا گیا ۔صدام حسین کے دور میں جب عراق نے ایٹمی پروگرام شروع کیا، تو اسے روکنے کے لیے اسرائیلی انٹیلی جنس موساد نے مصری ایٹمی سائنسدان یحییٰ المشد کو قتل کیا۔اس کے علاوہ1989 ء میں مصری انجینئر سعید السید بدیر پراسرار طور پر انتقال کر گئے۔