سپریم کورٹ کے کمشنر کراچی کو ایک بار پھر ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور کو گرانے کے حکم کے بعد متاثرین کے احتجاج کے دوران پولیس شیلنگ سے 8افراد زخمی ہو گئے ہیں۔سرکاری زمینوں پر غیر قانونی تعمیرات کسی ایک شہر نہیں بلکہ ملک کے ہر بڑے شہر کا مسئلہ بن چکا ہے۔ لاہور،اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں ایسے درجنوں کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ غیر قانونی تعمیرات اور سرکاری زمینوں پر قبضے کرنیوالوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جانا چاہیے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس قسم کی ناجائز تعمیرات خلا میں نہیں دن کے اجالے میں سرکاری اداروں کی پشت پناہی سے زمین پر ہوتی ہیں۔قبضہ مافیا ایسی سوسائٹیوں اور پلازوں کی تعمیر سے پہلے اشتہارات دے کر شہریوں سے کروڑوں اربوں روپے ہتھیاتا ہے۔ پھر پلازے اور سوسائٹی ایک دن میں قائم نہیں ہوتے جب یہ غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہوتی ہیں اور عوام سے پیسے بٹورے جا رہے ہوتے ہیں اس وقت سرکاری ادارے چشم پوشی کرتے ہیں۔ عوام لٹ جاتے ہیں تو حکومتی ادارے حرکت میں آتے ہیں۔ اسی طرح قبضہ مافیا کے ساتھ سرکاری اہلکار بھی اس گھنائونے جرم میں برابر شریک ہیں۔ یہ اسی ملی بھگت کا نتیجہ ہے کہ آج متاثرین نسلہ ٹاور بھی داد رسی کی دھائی دے رہے ہیں۔ بہتر ہو گا معزز عدالت اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث سرکاری اہلکاروں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لائے