گزشتہ پچاس برسوںمیں ما ئونواز باغیوںنے سینکڑوں حملے کیے ہیں اور بھارت کے طول عرض میں ان کے خیال سے اتفاق رکھنے والے لوگ موجود ہیں۔مائووسٹ تحریک1967ء میں شمالی بنگال کے ایک چھوٹے سے گائوں’’ نکسل باڑی ‘‘میں کسانوں کی ایک بغاوت سے شروع ہوئی تھی جو اس زمین کا مالکانہ حق مانگ رہے تھے جس میں وہ کاشت کر رہے تھے۔اس تحریک کی ماں ’’کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا‘‘ہے۔ اس تحریک سے رفتہ رفتہ بھارت کی مختلف ریاستوں بنگال، اڑیسہ، بہار اور اتر پردیش کے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوان منسلک ہوتے گئے اوراس طرح یہ تحریک بنگال سے نکل کر، بہار، اڑیسہ ، آندھرا، مدھیہ پردیش، کیرالہ، مہاراشٹر اور اتر پردیش تک پھیل گئی۔ ان سب کا ایک ہی مقصد تھا کہ ان ریاستوںمیں دبے کچلے لوگوں کو برابری کا حق دلانا اور پورے بھارت میں میں بلالحاظ اونچ نیچ طبقات یکساں نظام قائم کرنا ۔ اس تحریک کا نام ’’نکسل تحریک ‘‘پڑا ۔اس کامحور چین میں کمیونسٹ انقلاب کے بانی مائوزے تنگ تھے۔اس تحریک سے وابستگان کو لگا کہ بھارت میں غربت و ناانصافی کا خاتمہ پارلیمانی جمہوریت سے نہیں بلکہ ایک خونی انقلاب جسے وہ ’’سرخ انقلاب ‘‘کانام دے رہے تھے سے ہی ممکن ہے ۔ مقصدکے حصول کے لئے بڑی تعداد میں نوجوانوں نے بھارت کے نچلے طبقوں اور غریب عوام کے بہتر مستقبل کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ مائو نوازوں نے اتر پردیش اور بہار جیسی ریاستوں میں دلتوں اور قبائل پر ہونے والے اعلی ذات کے مظالم اور تفریق کے خلاف بھی جد و جہد کی ۔ نکسل تحریک کے پھیلائو نے اپنے اثرات دکھانا شروع کئے جس کے نتیجے میں بنگال اور کیرالہ جیسی ریاستوں میں موثر زمینی اصلاحات ممکن ہو سکیں جبکہ بھارتی پارلیمان نے وقت کے ساتھ ساتھ ملک کے حالات بدلنے میں تیزی سے اپنا کردار ادا کرنا شروع کیا۔ ملک کے طبقاتی تفاوت پرمبنی حالات میں تبدیلی آناشروع ہوئی۔ مختلف اداروںنے یکساں شنوائی کا عمل شروع کیا جبکہ ریاستی حکومتوں اور سیاسی عمل میں جوابدہی کا پہلو بڑھنے لگا۔ بدلتے ہوئے حالات میں انتخابی سیاست میں یقین رکھنے والی کمیونسٹ پارٹیوںنے سیاسی لبادھے میں اپنے آپ کو چھپا لیا جس کے باعث نکسلی تحریک کونقصان پہنچاکیونکہ کیمونسٹ پارٹیاں مائو نوز تنظیموں کی پرتشدد کاروائیوںکواب درست نہیں سمجھتیں۔ان کانقطہ نظربدل گیااوروہ کہہ رہی ہیں کہ اب ان علاقوں میں لوگوں کو حقوق بتدریج ملنے لگے جن کے لئے انہوںنے تحریک شروع کی تھی۔ 1967ء میں آل انڈیا کو آرڈیننس کمیٹی فار کمیونسٹ ریولوشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔ تاکہ مختلف کمیونسٹ گروہوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کیا جائے اور بالآخر 1969ء میں کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا کی شکل میں ایک متحد جماعت منظر عام پر آئی۔ بنیادی طور پر تمام نیکسلائٹ گروپوں کا خمیر اسی پارٹی سے اٹھا ہے۔ لیکن بعد میں اختلافات کے باعث کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ’’مائووسٹ‘‘ ایک علیحدہ گروپ کی شکل میں ’’ پیپلز وار گروپ ‘‘کے ساتھ مل کر کام کرنے لگی۔ مائونواز کا مقصد ایک کمیونسٹ سماج قائم کرنا ہے۔ 2009 ء میں ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتہ سے محض 250کلومیٹر دور لال گڑھ ضلع پر نکسلیوں نے قبضہ کر لیا تھا جو کئی ماہ تک قائم رہا۔ مائونواز نکسلیوں نے لال گڑھ کو بھارت کا پہلا آزاد علاقہ قرار دیا لیکن آخر کار بھارتی فورسزنے یہ علاقہ ان سے چھین لیا۔ نکسلائٹ تحریک کے لگ بھگ 30گروپ بن گئے تھے۔ تاہم یہ تعداد اب گھٹ کر کم ہو چکی ہے۔ برطانوی سامراج سے آزادی کے بعد بھارت کے بعض علاقوں میں کافی اقتصادی اور صنعتی ترقی ہوئی لیکن بہت سے علاقوں کویکلخت نظرانداز کردیا گیا جس کی وجہ سے ان علاقوں کے لوگوں میں ناراضگی بڑھتی چلی گئی اور مائونواز ئوںنے اس کا فائدہ اٹھایا۔ بھارت کی سیاست میں اپنا بھرپور کردار اداکرنے والی کیمونسٹ پارٹیوں کے نقطہ نظرمیں آئے بدلائوکے باعث اب صرف چھتیس گڑھ کاعلاقہ نکسل تحریک کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہاں کا بیشتر علاقہ جنگلوں پر محیط ہے اور ان جنگلوں میں صدیوں سے قبائلی آباد ہیں۔ یہ خطہ معدنیات سے مالا مال ہے۔فیڈرل حکومت ان میں سے بہت سے علاقوں میں کان کنی کرنا چاہتی ہے اور وہاں بڑی بڑی فیکٹریاں لگانے اور نئے شہر بسانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس کے لیے ان زمینوں سے ان قبائلیوں کو بے دخل کرنا پڑے گا۔ اس لئے یہ سمجھ لیناچاہئے کہ چھتیس گڑھ میں لڑائی زمین اور قبائلیوں کے حق کی ہے۔نکسل تحریک میں گزشتہ 50 برس میں ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں۔ حکومت اس تحریک کو طاقت کے زور پر کچلنے کی کوشش کرتی رہی ہے جبکہ نکسل پولیس اور بھارت کی پیراملٹری فورسزاہلکاروں پر حملہ کر کے اس کا دندان شکن جواب دیتے رہے ہیں۔ جس کی تازہ ترین مثال 3اپریل 2021ء ہفتے کونکسل باغیوں نے چھتیس گڑھ میں بھارتی فورسز پر قیامت خیز حملہ کیا جو بھارتی فوج پر رواں سال میں سب سے بڑاحملہ اوربھارتی فوج کے لئے سب سے بڑا نقصان دہ ثابت ہوا ۔اس حملے میںاب تک 23فوجی اہلکاروں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں 32اہلکار زخمی ہوئے جبکہ اطلاعات کے مطابق کئی اہلکار تاحال لاپتا ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مائو نواز بھارتی فوج جن کی تعداد 2 ہزارکے لگ بھگ تھی کورجھاتے ہوئے اپنے علاقے میں لائے اوریہاں پہلے سے گھات میں لگائے بیٹھے نکسل جنگجوئووں نے ان پرچارسو ایساطوفانی حملہ کردیاکہ وہ سھنبل نہیںپائے ۔اس حملے کے دوران نکسل بھارتی فوج سے اسلحہ چھیننے میں بھی کامیاب ہوئے ۔