ٹریفک ہیڈ کوارٹر پنجاب کی جانب سے ڈرائیونگ لائسنس کارڈ کو انتہائی مہنگا خرید کر قومی خزانے کو کروڑوں روپے نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے ۔لاہور سمیت صوبے میں پہلے ہی ایک لاکھ ڈرائیونگ لائسنس کارڈ کا اجرا تاخیر کا شکار ہے، شہریوں کو تین تین ماہ تک ڈرائیونگ لائسنس نہیں مل رہے جبکہ حکومت نے جنوری کے آغاز سے ڈرائیونگ لائسنس فیس میں اضافے کا اعلان کر دیا ہے، جس کی وجہ سے ڈرائیونگ لائسنس سنٹر پر نہ صرف رش میں اضافہ ہوا بلکہ گزشتہ سال کی نسبت سختی کی وجہ سے نئے لائسنس بنوانے والوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ امسال 20لاکھ ڈرائیونگ لائسنس کارڈ بنانے کی ضرورت ہو گی ۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت ڈرائیونگ لائسنس کارڈ بنانے کی استعداد میں ضرورت کے مطابق اضافہ کرتی مگر حکومت نے نہ صرف 42روپے فی کارڈ بنانے کا معاہدہ منسوخ کر کے 52روپے میں نیا معاہدہ کیا بلکہ کارڈ بنانے کا ٹھیکہ اس کمپنی کو دیا جس کے پاس صرف 5پرنٹنگ مشینیں ہیں جبکہ جس سے لائسنس کارڈ کی پرنٹنگ کا عمل نہ ہونے کے ساتھ قومی خزانے کو بھی نقصان ہو گا۔ بہتر ہو گا حکومت مہنگا ٹھیکہ دینے کی شفاف تحقیقات یقینی بنانے اور ذمہ داران کے احتساب کے ساتھ کارڈز کی پرنٹنگ کی تعداد بڑھانے کے لئے فوری اقدامات کرے تاکہ شہریوں کو بروقت ڈرائیونگ لائسنس کی فرامی یقینی بنائی جا سکے۔