وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صدر مملکت عارف علوی سے ملاقات میں سندھ کے فنڈز کی کٹوتی، گیس بحران پر وفاق کی سردمہری اور دیگر معاملات پر شکوے کیے ہیں۔ وفاق اور سندھ کے مابین ایک عرصے سے تعلقات کشیدہ ہیں۔ کبھی وفاقی وزراء سندھ فتح کرنے کے بیان داغتے ہیں تو کبھی سندھ کے وزراء وزیر اعظم اور وزراء کے سندھ داخلے پر پابندی کی باتیں کرتے ہیں۔ جس کے باعث فریقین میں دوریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ پچھلے دس سال سے سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت قائم ہے لیکن انہوں نے پورے صوبے کی تو کجا اپنے سیاسی قبلہ گڑھی خدا بخش اور لاڑکانہ کی بھی حالت نہیں بدلی۔ ترقیاتی منصوبوں میں اس قدر بے رحمی سے کرپشن کی گئی کہ سندھ کورٹ کے ایک معزز جج کو کرپشن کیس کے دوران سماعت یہ کہنا پڑا کہ ’’ڈائن بھی سات گھر چھوڑ جاتی لیکن تم نے لاڑکانہ کو بھی نہ بخشا‘‘ لاڑکانہ کے ترقیاتی منصوبوں میں 90ارب روپے کی مبینہ کرپشن کی باتیں سندھ ہائیکورٹ تک پہنچ چکی ہیں۔ جس کے باعث وفاقی حکومت سندھ کو مزید ترقیاتی فنڈز جاری کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ سندھ حکومت نہ تو خود کام کرتی ہے نہ ہی وفاقی حکومت کو کرنے دیتی ہے۔ جس کے باعث سندھی عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ شکوے اور شکایت کرنے سے قبل ذرا اپنی کارکردگی پر بھی نگاہ ڈالیں کہ ان کے صوبے میں عوام کا کیا حال ہے۔ سندھ حکومت کو اپنا رویہ تبدیل کرنا پڑے گا تا کہ وہاں کے عوام کی تقدیر بدلی جا سکے۔