مکرمی ! صوبہ پنجاب کی شاہراہوں پر شام ہوتے ہی ڈاکو ناکے لگ جاتے تھے اور یہ راہزن عوام الناس کو مالی نقصان ہی نہیں جانی نقصان بھی پہنچاتے تھے۔ پنجاب پولیس کے لیے شاہراہوں پر لوٹ مار، راہزنی کے واقعات کا سدباب ایک چیلنج تھا، اس میں پولیس کو خاطر خواہ کامیابی بھی ملتی تھی جس میں ڈکتیوں کی گرفتاری اور ان سے لوٹ مار کا سامان برآمد کر کے متاثرین کو واپس بھی کیا جاتا تھا، لیکن شاہراہوں پر روزمرہ ناگہانی واقعات سے عوام میں خوف پایا جانا ایک فطری عمل تھا۔ یہ صورت حال اتنی سنگین ہو گئی کہ ٹرانسپورٹرز کمپنیاں اپنی سروس رات کو سفر کرنے کے لیے بند کر رہی تھیں۔ ٹیکسی ڈرائیور بھی مسافروں کو رات کے وقت منزل تک پہنچانے سے صاف انکار کر دیتے تھے۔ اس ضمن میں جب پنجاب میں چودھری پرویزالٰہی صاحب وزیراعلیٰ بنے تو انھوں نے ٹریفک پولیس کی ازسر نو رسٹرکچنگ کی اور نئے ٹریفک وارڈنز بھرتی کر کے نئے ٹریفک نظام کو فروغ دیا۔ ٹریفک پولیس کو گاڑیاں، موٹر سائیکلز فراہم کیں اسی طرح انھوں نے شاہراہوں پر رہزنی کے واقعات کے تدارک اور سماج دشمن عناصر کا قلع قمع کرنے کے لیے پنجاب پولیس کے انتظامی افسروں سے باہمی مشاورت سے پالیسی ترتیب دے کر پنجاب پولیس میں ایک نئی شاخ پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس کا اجرا کیا، جس کا عوام الناس کے ہر طبقہ ہائے فکر نے خیرمقدم کیا جب اس فورس کا آپریشنل آغاز ہوا۔ پنجاب ہائی وے پولیس نے شاہراہوں پر پٹرولنگ شروع کی تو لوگوں کو سکون ملا اور وہ بلا خوف و خطر رات کے وقت بھی سفر کرتے اور باعزت و احترام کے ساتھ اپنی منزل مقصود کو پہنچنے لگے۔ (چودھری فرحان شوکت ہنجرلاہور)