وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے صوبے بھر میں بھرتیوں پر پابندی ختم کرکے درجہ چہارم کی 16ہزار پوسٹوں پر بھرتی کی اجازت دے دی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب میں صرف محکمہ تعلیم میں 60ہزار آسامیاں خالی ہیں، جس کی وجہ سے سرکاری سکولوں میں خاص طور پر سائنس مضامین پڑھانے والے ٹیچرز کی شدید کمی ہے۔ اس طرح محکمہ زراعت میں 11ہزار منظور شدہ سیٹوں پر عرصہ دراز سے بھرتی نہیں ہو سکی۔ سرکاری اداروں میں بھرتی پر مسلسل پابندی سے نہ صرف اداروں کی کارکردگی شدید متاثر ہو رہی ہے بلکہ عوام کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ماضی میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں مشہور تھا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت بھرتیوں پر پابندی لگا کر مخصوص سیٹوں پر اپنے کارکنوں کو بھرتی کرتی ہے۔ ایک تاثر یہ بھی ہے پنجاب اور وفاق میں الگ الگ جماعتیں حکمران ہیں، اس لئے بیورو کریسی کسی ایک جماعت کے ناراض ہونے سے خائف ہے اس لئے بھرتیاں ہی نہیں کی جا رہیں، جس کی مثال گزشتہ دو سال سے میو ہسپتال میں محکمہ صحت کی طرف سے بھرتی کی اجازت کے باوجود خالی آسامیوں کا اشتہار تک جاری نہ ہونا ہے۔ اب پنجاب حکومت نے بھرتی سے پابندی اٹھانے کا خوش آئند فیصلہ کیا ہے ۔اس سے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سرکاری اداروں میں سیاسی مداخلت کے بغیر اہلیت کی بنیاد پر باصلاحیت افراد کو نوکریاں دی جائیں ۔