وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت اجلاس میں سموگ سے نمٹنے کے لئے پنجاب میں الیکٹرک رکشے اور گاڑیاں چلانے کی تجویز پر اصولی اتفاق ہوا ہے۔ پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق دو کروڑ سے زائد گاڑیاں اور موٹر سائیکل ہیں جن کو سڑکوں پر رواں رکھنے کے لئے پاکستان کو سالانہ 14ارب ڈالر کی پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنا پڑتی ہیں۔ پاکستان میں سالانہ اڑھائی لاکھ نئی گاڑیاں رجسٹرڈہو رہی ہے،جس کی وجہ سے پٹرول کی طلب میں سالانہ 5فیصد اضافے کی کثیر زرمبادلہ بھی درکار ہوتا ہے،اس کے علاوہ پاکستان میں فضائی آلودگی میں 43فیصد اضافہ کی وجہ بھی پٹرول اور ڈیزل پر جلنے والی گاڑیاں بن رہی ہے۔ حکومت کو گزشتہ دو برسوں سے سردیوں میں بھٹے بند کرنا پڑتے ہیں، جس سے اینٹیں مہنگی ہونے کی وجہ سے ملک کا تعمیراتی شعبہ بھی متاثر ہو رہا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو حکومت پنجاب کا صوبے میں الیکٹرک گاڑیاں چلانے کا منصوبہ لائق تحسین ہے الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروانے سے نہ صرف پاکستان کو اربوں ڈالر کی تیل کی مد میں بچت ہو سکتی ہے بلکہ ماحول دوست گاڑیوں کی وجہ سے عام آدمی کے سفری اخراجات میں بھی خاطر خواہ کمی ممکن ہو سکتی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت ملک بھر میں الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروانے ، ان کی ملک میں تیاری کے اقدامات کرے بلکہ الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس چھوٹ دے کر ان کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ میں لائی جائیں تاکہ پاکستانیوں کو سستی سفری سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ماحولیاتی آلودگی سے بھی بچا جا سکے۔