پنجاب حکومت نے صوبے میں کورونا ویکسی نیشن کی رفتار تیز کرنے کے لئے نئے اقدامات کا فیصلہ کیا ہے،اس سلسلے میں صوبائی وزارت صحت نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ذریعے گھر گھر جا کر ویکسی نیشن لگانے کی تجویز دی ہے۔کورونا ویکسین ملک بھر کے شہریوں کو لگانے کے لئے برق رفتاری کی ضرورت ہے جبکہ شہروں اور دیہی علاقوں میں بنائے گئے ویکسی نیشن سنٹروں پر نہ صرف ہر شہری نہیں آ پاتا بلکہ خواتین اور بزرگ شہری آنے میں دقت بھی محسوس کرتے ہیں، اس لئے حکومت نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ذریعے ویکسی نیشن لگوانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ یہ اچھی سکیم ہے لیکن اس پر عملدرآمد سے قبل یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ویکسی نیشن کو ایک خاص ٹمپریچر چاہیے ہوتا ہے جبکہ لیڈی ہیلتھ ورکر کے پاس مطلوبہ سہولت کا فقدان ہے۔ اس کے علاوہ ویکسی نیشن لگانے سے قبل شہری کا ٹمپریچر چیک کرنا ہوتا ہے۔ جس کے لئے بھی خاص ٹریننگ کی ضرورت ہے جبکہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے لئے یہ معمولات مشکل ہو سکتے ہیں۔ ویکسی نیشن جب لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ذریعے ہو گی تو اس میں کسی نہ کسی سطح پر گڑ بڑ کی گنجائش ہو گی۔ کوئی بھی اصل ویکسی نیشن لے کر اس کی جگہ نقلی یا ناقص بھی لگا سکتا ہے۔ جس کا الٹا نقصان ہو گا۔ خدانخواستہ اگر کسی شہری پر الٹا اثر ہوا تو پولیو قطروں کی طرح اس کے خلاف بھی ایک پروپیگنڈہ شروع ہو جائے گا لہٰذا ان تمام امور کو مدنظر رکھ کر اس کا فیصلہ کیجیے۔