لاہور کے مینار پاکستان گراونڈ میں پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم )کا جلسہ حکومت ِ وقت کی اجازت اور رکاوٹوں کے بغیر کامیاب ہوکر رہا۔حسب معمول اس تحریک میں شامل تمام سیاسی اور ۵مذہبی جماعتوں کے رہنماووں نے اپنی اپنی تقاریر میں حکومت کی نالائقی اور اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی پرکھل کر بات کی اوراسی فلور سے حکومت سے مذاکرات نہ کرنے اور اگلے مرحلے میں اسلام آباد کے لئے لانگ مارچ اور استعفے پیش کرنے کا اعلان بھی کردیا۔تحریک کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپنی تقریر میں آنے والے دنوں میں ملک میں انارکی کی بات کی جو قابل فہم ہے ۔خدا نہ کرے کہ پہلے سے ہی ہم معاشی، سیاسی اور لاقانونیت کی انارکی میں گھرے ہوئے اس ملک میں مزید انارکی پیدا ہو،یوں انارکی کے عذاب سے بچنے کیلئے حکومت، اسٹبلشمنٹ اور اپوزیشن تینوں کو انتہائی ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے کہیں ایسا نہ ہو کہ رہی سہی علیل جمہوریت کا جنازہ پھر نکل جائے- جلسے میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمودخان اچکزئی کی تقریر کا ایک حصہ قابل اعتراض ٹھہرا جس میں انہوں نے ماضی کو کریدتے ہوئے شکوہ کیا کہ ہندووں اور سکھوں کے ساتھ ساتھ پنجاب والوں نے بھی پشتونوں کے خلاف انگریز سرکار کا ساتھ دیاتھا''۔ اچکزئی صاحب منجھے ہوئے اور بزرگ سیاستدان ہیں لیکن اس فلور پر ان کی یہ باتیں نہ صرف بے محل تھیں بلکہ اُن پنجابی بھائیوں کی طبیعت پر گراں بھی گزریں جو اچکزئی صاحب کی بے تکلفی سے نا آشنا اور طبعیت سے ناواقف ہیں ۔تاہم میرا نہیں خیال کہ پنجاب کے سنجیدہ سیاستدانوں اور دانشوروں نے اس کو مائنڈ کیاہوگا جو اچکزئی صاحب کی بے لاگ طرز سیاست سے واقف ہیں۔البتہ فواد چوہدری صاحب جیسے ذمہ دار لوگوں نے اس کے باوجود بھی ان ریمارکس کو ایک طعنے سے تعبیر کیا اوررد عمل میں نہ صرف پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن والوں سے اچکزئی کو پی ڈی ایم سے نکالنے کا مطالبہ کیا بلکہ ان کے حق میں نازیبا الفاظ کا استعمال بھی کئے، چوہدری صاحب کی ٹویٹس ملاحظہ فرمائیں: اگر نون لیگ اور پیپلز پارٹی وفاقی جماعتیں ہیں تو اچکزئی کو PDM سے نکالیں ورنہ وہ تاریخ میں پنجاب دشمن کرداروں کے ساتھ پہچانے جائیں گے ، پنجاب کی ایسی توہین کی جرآت کبھی کسی کو نہیں ہوئی۔ اس جاہل افغانی ٹٹو کو یہ بھی نہیں پتہ کہ پاکستان میں جمہوریت کی ہر تحریک لاہور سے اٹھی تھی"- یہاں یہ تصریح کردوں کہ اچکزئی صاحب کی گفتگو بیشک موضوع اور محل سے مطابقت نہیں رکھتی تھی لیکن میرا یہ نہیں خیال کہ ان کا مقصود برادر قوم کی دل آزاری اور سبکی تھی بلکہ پشتونوں کے روایتی انداز میں انہوں نے اپنے میزبانوں سے قدرے شکوہ کیا۔اچکزئی اپنی بے لاگ موقف کی وجہ سے بہتوں کی نظر میں ملک کے غدار سہی لیکن حقیقت میں وہ واحد پاکستانی سیاستدان ہیں جو آئین پاکستان کی پاسداری کی بات دوسرے ہر پاکستانی سیاستدان سے زیادہ کرتے رہے ہیں ۔ہم نے جبھی انہیں سنا ہے تو ان کی گفتگو "آئین کی حقیقی صورت میں بحالی" کے مطالبے سے شروع ہوتی ہے اور جمہوریت، برابری اور ملک پاکستان میں بسنے والی اقوام کے بیچ مساوات کی بات پر ختم ہوتی ہے ۔ اکثر سیاستدانوں کو ہم نے دیکھا ہے کہ وہ بسا اوقات دل کی بات کو زبان پر لانے سے احتراز کرتے ہیں یا اس کو اگر مگر اور رموز و کنایات کے پیچھے چھپا دیتا ہے لیکن اس بزرگ سیاستدان کو بات کہتے وقت بڑا بے تکلف پایاہے۔ اچکزئی صاحب کے مخالفین انہیں پنجاب مخالف سیاستدان سمجھ بیٹھے تھے لیکن جب سے میاں نواز شریف نے آئین کی بالادستی اور جمہوریت کا بیڑہ اٹھایاہے تب سے پختون اچکزئی نے پنجابی نواز شریف کو اپنا بھائی اور بڑا تسلیم کیا ہے ۔تین برس پہلے دسمبرمیں اچکزئی صاحب اپنے والد عبد الصمد خان شہید کی چوالیسویںبرسی کے موقع پر میاں نواز شریف کو بھی خصوصی طورپر مدعو کیاتھا۔ اس اجتماع میں وہ اپنے مہمان میاں نوازشریف کے مزاحمتی سیاست کے اتنے مداح دکھائی دیئے کہ پشتونوں کی غیرت کو میاں صاحب کی حمایت سے مشروط کرکے انہیں یہ کہنا پڑا تھا''ملک کے سب سے مقبول اور پنجاب کے سب سے ہر دلعزیز لیڈر کی حیثیت سے نواز شریف یہ کہتے ہیں کہ میں یہ علم اٹھا کر آیا ہوں کہ پارلیمان کی بادشاہی ،آئین اور قانون کی بالادستی ہو گی ، سوجو پشتون اس میدان میں میاں نواز شریف کا ساتھ نہیں دے گا وہ بے غیرت ہے'' ۔ اسی طرح محمودخان اچکزئی بہت سے حلقوں میں افواج پاکستان کے مخالف سمجھے جا تے ہیں لیکن سچی بات یہ ہے کہ وہ افواج پاکستان کے مخالف نہیں بلکہ اس طبقے کو آئین کی اتباع کرنے پر زیادہ اور بجااصرار کرتے ہیں جس کو بعض احباب مخالفت ِ فوج کانام دیتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ پچھلے سال مولانا فضل الرحمان کے ساتھ آزادی مارچ کے کنٹینر پر کھڑے ہوکر ببانگ دہل کہا تھا کہ وہ اس فوجی جرنیل کو دونوں ہاتھوں سے سیلوٹ پیش کریں گے جو آئین پاکستان پر عمل کرے گا"- بہر حال اپنی تقریر کے متنازع باتوں پر اسی وقت بھی اور بعد میں بھی پنجابی بھائیوں سے معافی مانگ کر انہوں نے فراخ دلی اور بڑا ہونے کا ثبوت دے دیا۔