مکرمی ! اس وقت کماد،مکئی،باجرہ کپاس سمیت کئی دیگر فصلیں پک کر تیار ہو چکی ہیں۔ کسان کو فصل پکنے اور اس پر مناسب قیمت ملنے کی آس ہوتی ہے جس کے لئے وہ کھیتوں میں مٹی کے ساتھ مٹی ہو کر محنت کرتا ہے مگر جونہی فصل تیار ہوتی سرمایہ کار اس کے اونے پونے ریٹ لگا کر اس سے اس کی فصل خرید لیتا ہے چند ماہ ذخیرہ کرنے کے بعد آوٹ سیزن میں وہی جنس ڈبل ریٹ میں فروخت کرتا ہے جس سے وہ گھر بیٹھے کسان سے کئی گنا زیادہ منافع کما لیتا ہے۔ مکئی کی اس وقت قیمت 1200روپے من مقرر کی جب چند سال قبل اس کی قیمت دوہزار سے زائد تھی یونہی کماد کی فصل کا ریٹ چار سو روپے من مقرر کیا گیا اگر کماد کی فصل کی محنت کا اندازہ لگایا جائے قیمت نہایت ہی کم ہے کماد کی فصل بہت زیادہ محنت اور وقت طلب فصل ہے جس کے لئے کئی ماہ اور زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے کسان ایک سال تک اس کی دیکھ بھال کرتا ہے اور اس کی کٹائی بہت مشکل ہے اس کے بعد اسے ٹرالر پر لوڈنگ کے لئے مزدوری اور پھر شوگر ملز کے ساتھ باری کا انتظار کئی ایک کھٹن مرحلے ہیں جن سے کسان کو گزرنا پڑتا ہے فصل کی کٹائی سے لے کر مل میں ان لوڈنگ تک کسان کو مختلف قسم کی مزدوری ادا کرنی پڑتی ہے۔اگر ہم کسان کو بجلی سستی فراہم کریں مٹی اور پانی کے ٹیسٹ کر کے دیں اوربیج،کھاد سپرے سستے ریٹ پر مہیا کریں اس پر سبسڈی دیں تو کسان کی مشکلات کم ہو سکتی ہیں۔(اختر عباس اختر، سدھار فیصل آباد)