کراچی کی سڑکوں پر بھاری ٹریفک (ہیوی وہیکلز) کی بھرمار کے باعث شہر میںٹریفک کا نظام چلانا مشکل ہو گیا ہے، ان بڑی گاڑیوں کی تعداد ایک لاکھ 7 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ ان میں آئل ٹینکروں کی تعداد 65 ہزار ہے جبکہ دس پہیوں والے 13 ہزار ٹرک ہیں اور 22 پہیوں والے ٹریلروں کی تعداد قریباً 10 ہزار ہے۔ علاوہ ازیں شہر میں 8 ہزار واٹر ٹینکرز، 7 ہزار ڈمپرز اور قریباً 4 ہزار 6 پہیوں والے ٹرک دوڑ رہے ہیں۔ اس بھاری ٹریفک نے شہر میںٹریفک کا نظام نہ صرف درہم برہم کر دیا ہے بلکہ یہ چھوٹی ٹریفک کیلئے خطرے کی گھنٹی بن چکا ہے، اور شہر میں جگہ جگہ ٹریفک بلاک ہو رہی ہے۔ صوبائی حکام کو چاہئے کہ اس مسئلے کا فوری تدارک کریں کیونکہ پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی شہر میں ٹریفک کے نظام کی بڑی وجہ یہی بھاری ٹریفک ہے۔ بہتر ہو گا کہ بھاری ٹریفک کو شہر کے اندرونی راستوں سے گزارنے کی بجائے مخصوص سڑکوں اور راستوں سے گزارا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ اس امر کو بھی یقینی بنایا جائے کہ بھاری ٹریفک اپنے نظام الاوقات کی پابندی کرے اور یہ صرف رات گئے دیر سے سڑکوں سے اس وقت گزرے جب دوسری ٹریفک کم سے کم ہو چکی ہو تاکہ جگہ جگہ ٹریفک کی بندش اور حادثات سے بچا جا سکے۔ یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا صنعتی شہر ہے ، اس کی ٹریفک کے نظام کو چلانے کیلئے خاص منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس پر عمل کئے بغیر ٹریفک کے ازدحام پر قابو پانا مشکل ہو گا۔