وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں سرکلر ریلوے چلانا ممکن نہیں اور ہم ورلڈ بنک کے تعاون سے ییلو لائن، ریڈ لائن بس منصوبے کے تحت 200بسیں چلائیں گے اس سلسلہ میں ان کی دلیل یہ تھی کہ سرکلر ریلوے وفاقی حکومت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ بظاہر یہ کوئی ٹھوس دلیل نہیں۔ کیا وہ اس بات کا جواب دے سکتے ہیں کہ سندھ جہاں ان کی جماعت ڈیڑھ عشرے سے برسر اقتدار ہے وہاں اب تک کیا کیا ترقیاتی کام ہوئے ہیں؟ کراچی میں سرکلر ریلوے چلانے کا حکم سپریم کورٹ دے چکی ہے اسے ہر حالت میں نافذ العمل کر کے عدالتی فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے۔ اصل بات یہ ہے کہ کراچی ریلوے کی زمینوں پر مافیا قابض ہے اور حکومت ان کے خلاف آپریشن کرنے میں لیت و لعل سے کام لیتی رہی ہے اگر آج بھی ان کے خلاف جاری آپریشن فی الفور مکمل کیا جائے تو پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں سرکلر ریلوے چلانا ناممکن نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سندھ حکومت اس معاملہ کو سنجیدگی سے لے اور قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کرے۔ کراچی ملک کا گنجان ترین شہر ہے، وہاں ٹریفک کے مسائل پر قابو پانے کے لئے ضروری ہے کہ شہر میں گاڑیوں کا مزید ہجوم اکٹھا کرنے کی بجائے سرکلر ریلوے کے منصوبے کو قابل عمل بنایا جائے ۔ اس سے ٹریفک کا رش کم ہو گا اور حادثات میں کمی کے ساتھ جگہ جگہ ٹریفک کے تعطل پر بھی قابو پایا جا سکے گا اور لوگ زیادہ محفوظ طریقے سے اپنے دفاتر اورگھروں میں آنے جانے کے قابل ہو سکیں گے۔