کراچی کے علاقے اورنگی ٹائون میں رینجرز کی موبائل کے قریب بم دھماکے میں رینجر کا ایک اہلکار شہید جبکہ رینجراور پولیس اہلکاروں سمیت 17افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ واشنگٹن میں ولسن سنٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق افواج پاکستان کی دہشت گردوں کے خلاف جرأت مندانہ کارروائیوں کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2009ء میں پاکستان میں 2000کے قریب تخریبی حملے ہوئے تھے جو 2019ء میں کم ہو کر 250 رہ گئے۔ بدقسمتی سے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی امن کے دشمنوں کو پسندنہ آئی اور 2017ء میں بھارت اور اسرائیل کی خفیہ اداروں نے افغان خفیہ ایجنسی کی معاونت سے بلوچستان میں شدت پسند تنظیموں کا کنسورشئیم تشکیل دے کر ان کو مالی اور عسکری مدد فراہم کرنا شروع کر دی جس کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کراچی میں حالیہ حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔ واضح رہے کہ یہ دہشت گرد تنظیم 2018ء میں چین کے قونصل خانے پر حملے کے علاوہ سکیورٹی فورسز پر تربت اور پنجگور میں حملوں کے علاوہ متعدد دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے۔ بہتر ہو گا حکومت افغان حکام اور نیٹو اتحادیوں سے افغانستان میں پناہ لینے والے دہشت گردوں کے صفایا مطالبہ کرنے کے ساتھ پاکستان میں ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائیاں تیز کرے۔ تا کہ وطن عزیز سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے۔