37سرکاری اداروں کی جانب سے صرف شہر لاہور میں سالانہ ڈیڑھ ارب روپے کرائے کی مد میںادا کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے صوبائی بچت پالیسی کے برعکس اس معاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔ موجودہ حکومت نے شروع دن سے سادگی اپنانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنی صوبائی حکومتوںکو بھی سادگی اپنانے کے احکامات صادر کر رکھے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے پنجاب میں یہ معاملہ توجہ طلب چلا آ رہا ہے جس کے باعث خزانے پر بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس وقت 37سرکاری ادارے کرائے کی بلڈنگوں میں قائم ہیں۔ جو کرائے کی مد میں سالانہ ڈیڑھ ارب روپے ادا کرتے ہیں۔ یہی صورت حال پنجاب کے بڑے شہروں میں پولیس اسٹیشنوں کی ہے جو کرائے کی بلڈنگوں میں قائم ہیں۔ ہمارے ہاں سیاسی جماعتیں مخالف سیاسی جماعت کے منصوبوں کو ناکام بنانے پر تلی بیٹھی ہوتی ہیں۔ میاں شہباز شریف نے سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کے ساتھ ذاتی عناد کی بنا پر کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر نیو منسٹر بلاک کو 10برس بند کئے رکھا۔ گو موجودہ حکومت نے نیو منسٹر بلاک میں وزراء کو دفاتر الاٹ کر دیے ہیں لیکن سیکرٹریٹ میں اس وقت بھی کافی دفاتر خالی پڑے ہیں اگر نیو منسٹر بلاک کی بات کی جائے تو اس میں بھی بے شماردفاتر نئے مکینوں کے منتظر ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب 37سرکاری محکموں کو سیکرٹریٹ اور نیو منسٹر بلاک میں عارضی طور پر منتقل کر کے سالانہ ڈیڑھ ارب روپے کی بچت آسانی سے کر سکتے ہیں۔