لک میں کورونا کے کیسز میں اضافے کے ساتھ ہی متعلقہ ادویات اور دیگر آلات کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہو گیا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت ذخیرہ اندوز مافیا کے سامنے بے بس محسوس ہوتی ہے۔ عوام کو معیاری اور ارزاں نرخوں ادویات کی بلا تعطل فراہمی ڈریپ کی ذمہ داری ہے مگر بدقسمتی سے فارما سیوٹیکل کارٹیل ڈریپ کی افسر شاہی سے گٹھ جوڑ کر کے جب چاہے ادویات کی من مانی قیمتیں مقرر کروا لیتا ہے۔ 35سے 65ہزار کے سنٹ کی قیمت 3لاکھ تک مقرر کروانا اس کی بد ترین مثال ہے۔ اس کے علاوہ 2019ء میں فارماسیوٹیکل کمپنیوںنے ڈریپ کے افسروں سے ملی بھگت سے ادویات کی قیمتوں میں 25فیصد تک اضافہ کروا لیا تھا۔ کورونا کی وبا اپنے عروج کی طرف بڑھ رہی ہے تو مافیاز نے آکسیجن سلنڈر اور آکسی میٹر کی قیمتیں تین گنا بڑھا دی ہیں کورونا کے مریضوں کو لگنے والا انجیکشن ایکٹیمرا 28ہزار کے بجائے پانچ لاکھ میں بلیک میں فروخت ہو رہا ہے۔ یہاں تک کہ پلازمہ بھی لاکھوں میں بک رہا ہے۔ اس صورتحال کو حکومتی ناکامی کہنا اس لئے بھی غلط نہ ہو گا کہ نیشنل ڈیزاسسٹر مینجمنٹ کے چیئرمین جنرل افضل بھی اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ ملک میں ادویات اور آلات کی کوئی قلت نہیں، قیمتوں میں اضافہ صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت بلیک میلر مافیا کو لگام دینے کیلئے موثر اقدامات کرے تاکہ حکومتی رٹ اور عوام کا حکمرانوں پر اعتماد بحال ہو سکے۔