اسلامیان کشمیر کی گذشتہ 30سالہ عسکری جدوجہدمیں ہمیشہ یہ دیکھاگیاکہ کشمیری مجاہدین کے ساتھ تاب مقاومت نہ لاتے ہوئے براہ راست مبارزت اور دوبدومقابلہ آرائی کے بجائے قابض بھارتی فوج دورسے ہی کشمیریوںکے ان آشیانوںکوشارٹ رینج کے میزائیلوں سے نشانہ بناکر منہدم کرتی ہے جہاں اسے شک ہوتاہے کہ ان میںمجاہدین موجود ہیں۔ پچھلے ماہ اپریل کے دوران قابض فوج کی ایسی ہی بزدلانہ کارروائیوں کے دوران کشمیرکے 40رہائشی مکانات منہدم اورمسمار کردیئے۔گزشتہ کئی برسوں سے قابض بھارتی فوج نے اپنی ایسی ہی بزدلانہ کارروائیوںکے دوران کشمیری مسلمانوں کے سیکڑوں آشیانے چھین لئے ۔آہ !آشایانے چھن جاناکوئی معمولی بات نہیں ہوتی ہے۔یہ بہت بڑاصدمہ اوربڑی مصیبت ہوتی ہے۔ اڑائے جارہاہے توجس کوتنکاسمجھ کر یہ میراآشیانہ کل سرمایہ زندگی تھا گزشتہ تین دہائیوں کی تاریخ گواہ ہے کہ جنگلوں اورمیدانوں میں کشمیری مجاہدین نے جب بھی قابض بھارتی فوج کودعوت مبارزت دے کراسے للکارا توقابض فوج کوپسپائی کامنہ دیکھناپڑااوراسے ٹھیک ٹھاک نقصان اٹھاناپڑا۔ اپریل کے دوسرے ہفتے کاواقعہ ہے کہ چارمجاہدین کے ایک گروپ نے کیرن علاقے کے جنگل میں قابض بھارتی فوج کو للکارا، براہ راست مقابلہ ہوا، بھارتی اعداووشمارکے مطابق اس معرکے میں کم ازکم 13بھارتی کمانڈوز ہلاک جبکہ چاروں مجاہدین بھی جام شہادت نوش کرگئے۔عین اسی طرح دویوم قبل 2مئی کوہندوارہ کے ژنجہ مولہ گائوںمیں ایک کھلے میدان میں مجاہدین کی دونفری ٹیم نے قابض فوج کو للکارا، دو بدومعرکہ آرائی میں ایک کرنل ،ایک میجراورسات فوجی اہلکارہلاک ہوئے جبکہ دونوں مجاہدین جام شہادت نوش کرگئے۔یہ ہوتی ہے لڑائی اوراسے کہتے ہیں معرکہ آرائی ۔کرنل آشوتوش شرماہندوارہ کے لنگیٹ فوجی کیمپ کاکمانڈرتھااوراس نے علاقہ بھرکے عوام کا جینا حرام کیا ہوا تھا۔دور سے کشمیریوں کے آشیانوں کو میزائلوں کاہدف بناکرمسمارکرناکیا یہ کسی فوج کی دلیری یاجرات مندی کہلائی جاسکتی ہے؟ یہ توکھلی بزدلی ہے ۔ گذشتہ ماہ اپریل میں ایسی ہی بزدلانہ کارروائیوں کے دوران قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں 40رہائشی گھروں کومیزائکوں سے اڑا دیا جن میں33کشمیری نوجوان شہیدہوئے ۔ دنیا کورونا سے مصروفِ جنگ ہے، مگر بھارت اس عالمگیر خوف اور دہشت کے عالم میں بھی کشمیریوں سے جنگ لڑ رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں جبر وتشدد کا بازار گرم کرنے کے ساتھ ساتھ کورونا کے خوف میں بھارتی فوج نے آزادکشمیر میں شہری آبادی کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔کشمیری مسلمانوں کے حوالے سے ویسے بھی دنیا گونگی، بہری اور اپنی آنکھیں موند چکی تھی اورہربار اپنی لاچاری اور بے کسی اور ان کے جانی ومالی نقصان پراسلامیان کشمیرعالمی ضمیرپرماتم کنان ہیں اب جبکہ دنیاکوکوروناوائرس نے دبوچ لیاہے توایسے میں بھارت حالات کامسلسل ناجائزفائدہ اٹھانے میں مصروف ہے۔ بھارت کی جارحیت کے باعث کشمیری مسلمان وطن میں رہ کر بھی غریب الوطنی کی زندگی گزارر ہے ہیں۔ دریں اثناء تادم تحریر 10لاکھ سے زائد بھارتی ہندوئوں اور ہندو دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کے غنڈوں کو مقبوضہ کشمیر کاشہری قراردے کر ڈومیسائل اجرا کر دیاگیا اور اسرائیلی طرزپر جس انداز میں ارض کشمیرپرہندئووں کی آبادی کے شرمناک منصوبے پرعمل درآمد شروع ہوچکاہے ۔عالمی فورم اقوام متحدہ اس پرحرکت میں آیا ہے اورنہ اس پراسکی کوئی توجہ ہے۔حالانکہ یہ فوری توجہ طلب مسئلہ ہے کیونکہ اس شرمناک اقدام سے بھارت ،اسرائیل کی طرح اقوام متحدہ کی قراردادوں کی دھجیاں بکھیررہاہے ۔ یہ ٹھیک ہے کہ زمانے نے پون صدی سے اسلامیان کشمیرکی عظیم قربانیوںکے مطابق انگڑائی نہیں لی،اورملت اسلامیہ کشمیر کے پیدائشی حق کے احترام میں کروٹ نہیں بدلی جس کے باعث مدتوں بھارتی سامراج کے حاکمانہ طمع کا کھلونا بنے رہے۔مگرگزشتہ تین عشروں کے دوران بھارتی مظالم پرمبنی لیل و نہار کی بہت سی گردِشیں بیت چکی لیکن ایک بات نوٹ کرنے کے لائق ہے اوروہ یہ کہ اسلامیان کشمیر کے چہروں پر اضمحلال کی بجائے اطمینان اور ان کے دِلوں میں شک کے بجائے اعتمادہے۔وہ خوف کی زندگی میں جی تورہے ہیں مگر حواس میں اختلال یااضطراب آنے نہیں دیا۔ جبکہ نوجوانان کشمیرکے چہروں کا اضطراب اور دِلوں کی ویرانی اسی وقت کافورہوچکی ہے کہ جب وہ قابض فوج کی گن گرج میں جوان ہوئے۔ آزادی کی پکارپرجب قابض بھارتی فوج نے بستیوں کی بستیاں اجاڑدیں، کارروان آزادی کے ساتھ چلنے والوںکے پائوں کاٹ دئیے، آزادی کانعرہ دینے والوں کی زبانیں کاٹیں، غلامی کی مدہوشی سے کروٹ لینا چاہی تو اس کی کمر توڑ دی۔ بھارتی فوج کی ننگی جارحیت کے باعث نوجوان اورکڑیل بیٹے والدین سے اوروالدین اپنے بال بچوں کوداغِ جدائی دے گئے ۔ اس لئے انہیں اس بات پرایمان راسخ ہے کہ کشمیر کی آزادی کو بھارت کے سفاک حکمران اپنے جبرسے روک نہیں سکتے۔ کشمیریوں کی تقدیر میں آزادی لکھی جا چکی ہے اور انکی غلامانہ زنجیریں انکے استقلال حرِیت سے کٹ کر گِرنے والی ہیں۔ وہ پہلو بہ پہلو قدم اٹھانے سے پہلو تہی نہیں برتے اور جہدمسلسل کوزندگی کا اپنا شعار بنائے ہوئے ہیں۔ ان کی تحریک آزادی پر مستقبل کا مورِخ ضروریہ لکھے گا کہ کشمیرکے ایک کروڑسے زائدمسلمان محض انسانوں کا ایک ایساغول قطعی نہیںتھاکہ جو صفحہ ہستی سے محو ہو جانے کے لئے دنیامیں آیا تھابلکہ وہ زندگی کامقصدپاچکے تھے ،اوربے سروسامانی کے باوجوددنیاکی ایک بہت بڑی فوجی قوت بھارت سے آزادی کرنے کی جدوجہدمیں یکسوتھے ۔