جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے نظر بند چیئرمین یاسین ملک شدید علیل ہو گئے ہیں اور انہیں نئی دہلی کے ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی حالت تشویشناک ہے۔ ہفتہ کے روز ان کی شدید علالت کا ذکر کرتے ہوئے ان کی اہلیہ مشعال ملک روپڑیں۔ یہ بات کشمیر کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ یاسین ملک کو بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے غیر قانونی طور پر حراست میں لے رکھا ہے اور جھوٹا مقدمہ قائم کر کے ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ یاسین ملک نے اپنی غیر قانونی نظر بندی کے خلاف 10اپریل سے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے اور گزشتہ چار دن سے ان کی حالت انتہائی نازک ہو چکی ہے۔ کشمیر کے تمام حریت پسند رہنمائوں اور تنظیموں نے ان کے بہترین علاج معالجے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی یاسین ملک کی شدید علالت پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ کشمیری رہنما کی موجودہ طبی حالت کا تقاضا ہے کہ نئی دہلی میں انہیں بہترین طبی سہولتیں دی جائیں ، ان کے خلاف غیر قانونی مقدمہ ختم کیا جائے اور ان کی نظربندی ختم کی جائے۔ دوران علاج بھی ان کے اہل خانہ اور کشمیری عوام کو ان سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ عالمی برادری کو بھی چاہیے کہ وہ بھارتی حکومت پر زور دے کہ وہ کشمیری رہنماؤں کی غیرقانونی گرفتاریاں اور عوام پر ظلم و ستم بند کرے، حریت پسندوں کے خلاف مقدمے ختم کرے اورمقبوضہ کشمیر میں استصواب کرائے تاکہ وہ آزادی کی فضامیں سانس لینے کے قابل ہو سکیں۔