پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں واضح کمی پر حکومت نے کئی علاقوں میں لاک ڈائون ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں پنجاب میں معمولات زندگی کو پوری طرح بحال کیا جا رہا ہے‘ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور کے سروسز ہسپتال میں داخل کورونا کے تمام 60مریض صحت یاب ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں اور گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران کورونا کے نئے مریضوں کی شرح کم ترین سطح پر چلی گئی ہے تاہم ڈاکٹر یاسمین راشد نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے رہیں۔ کسی بے احتیاطی کے باعث وبا دوبارہ سے شدت اختیار کر سکتی ہے۔ عیدالاضحی کے پہلے روز ملک بھر میں کورونا کے باعث 19اموات ریکارڈ کی گئیں۔جبکہ 841متاثرین سامنے آئے۔ یوں پاکستان میں کورونا سے جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 5970ہو گئی ہے جبکہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 2لاکھ 72ہزار 146ہوئی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے اعداد و شمار کے مطابق 20لاکھ سے زائد افراد کے کورونا ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ہفتہ قبل ملک سے کورونا کے خاتمہ کی بات کی تھی جس پر اقوام متحدہ نے کورونا وبا میں کمی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ عیدالاضحی کے دوران مویشی منڈیاں‘ بازار اور عید گاہوں کے ذریعے کورونا کا وائرس ایک بار پھر پھیل سکتا ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت کے پیش نظر غالباً عیدالفطر کے موقع پر خریداری اور عید نماز کے وقت احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنے کے نتائج تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے عیدالاضحی سے چند روز قبل ملک میں احتیاطی تدابیر کی ہدایت کی تھی۔ اس ہدایت پر گیارہ کروڑ آبادی والے بڑے صوبے پنجاب میں 9روز کے لئے شاپنگ سنٹر اور بازار بند کرنے کا حکم دیا گیا۔ قربانی کے جانوروں کو مخصوص مقامات پر قائم منڈیوں تک محدود کیا گیا۔جو لوگ خریداری کے لئے مویشی منڈی میں آتے انہیں بھی حفاظتی اقدامات کی ہدایت کی جاتی رہی۔ حکومت کی طرف سے عید سے قبل لاک ڈائون کے فیصلے پر تاجر برادری کا احتجاج سامنے آیا۔ تاجروں کی بعض شکایات درست تھیں۔لیکن کورونا سے بچائو کی خاطر ہر قوم نے قربانیاں دیں۔ امریکہ ‘ برطانیہ‘سپین‘ فرانس‘ سعودی عرب‘ بھارت ‘ برازیل۔ کون سا ملک ہے جہاں کاروبار بند ہونے پر تاجروں نے ہڑتال‘ احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی دھمکیاں دی ہوں۔ بہرحال حکومت نے دکانیں کھولنے پر بضد تاجروں پر مزید سختی نہ کر کے حالات کو خراب ہونے سے بچا لیا۔ عید کے دوران سرکاری اداروں نے مختلف مقامات سے جو نمونے حاصل کئے ان کے مطابق کورونا کا مرض دم توڑ رہا ہے۔ ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ کورونا کے مکمل خاتمہ کا دعویٰ ابھی قبل از وقت ہو گا لہٰذا کچھ دن صورت حال کی مزید نگرانی کی جائے۔ پاکستان میں یونیسف کی نمائندہ عائدہ گرما کا کہنا ہے کہ یونیسف تمام اشاریوں کے ذریعے پاکستان میں کورونا کے خاتمہ کی صورت حال کا جائزہ لے رہا ہے۔ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے مطابق کورونا کی وبا کے باعث پاکستان کو 2.70کھرب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ یہ خدشات بے بنیاد نہیں کہ آئندہ مالی سال میں معیشت کو پہنچنے والے اس نقصان کے اثرات کئی دوسرے مسائل کو شدید بنا سکتے ہیں۔ قومی معیشت کا حجم کورونا وبا کے بعد خاصا سکڑ گیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ رواں برس شرح نمو منفی درجے میں رہے گی۔ اس صورت میں زیادہ دیر تک نہیں رہا جا سکتا۔ معاشی سرگرمیوں ‘ کاروبار زندگی اور عوامی معمولات کو بحال کرنا ضروری ہے۔ وہ رقوم جو کئی ترقیاتی اور عوامی منصوبوں پر خرچ ہونا تھیں ان کا بڑا حصہ کورونا سے لڑائی پرخرچ ہو گیا۔ عالمی اداروں اور کچھ ممالک کی جانب سے کورونا سے نمٹنے کے لئے امداد ملی لیکن ساتھ ہی خاصی رقم بطور قرض حاصل کرنا پڑی۔ پہلے سے لیا گیا قرض اور نئے قرض کی معافی کے لیے حکومت کو عالمی اداروں سے مزید گفت و شنید کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے تاہم سب سے ضروری ہے امر ہے کہ وبا دوبارہ سر نہ اٹھا سکے۔ کورونا کی وبا کا کم ہونا حوصلہ افزا ہے۔ اس سلسلے میں وفاق اور تمام صوبائی حکومتوں کی کوششوں کو سراہا جانا چاہیے۔ خطے اور عالمی سطح پر دیگر ممالک کے برعکس پاکستان میں وبا کا کنٹرول میں آنا ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے ادارے اور شہری ذمہ داری کا مظاہرہ کریں تو ہر چیلنج سے نمٹنے کی استعداد رکھتے ہیں۔ یقینا حکومت وبا کے مکمل خاتمے تک متعلقہ اداروں کو خاطر خواہ انتظامات برقرار رکھنے کی ہدایت کرنے کے ساتھ ساتھ وبا کے بعد متاثرہ طبقات کی بحالی کی طرف بھی توجہ دے گی۔ اس وبا نے کئی نئے کاروبار متعارف کرائے ہیں۔ پاکستان کو میڈیکل انجینئرنگ کی طرف متوجہ کیا ہے۔ ادویات کی تیاری کے لئے بہتر حکمت عملی کی تشکیل کا کام کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کی طویل جنگ کے بعد ایک اور اہم جنگ جیتنے کے قریب ہے۔ عالمی بنک‘ اقوام متحدہ، ایشیائی ترقیاتی بنک اور دیگر ادارے پاکستان کی اس کامیابی کی گواہی دے رہے ہیں۔ کورونا کو شکست دے کر پاکستان عالمی برادری میں ایک نئے مقام اور وقار کا حامل ملک بن کر ابھرے گا لیکن ضروری ہے کہ جب تک ملک سے وبا کا مکمل خاتمہ نہ ہو جائے حکومت کی جانب سے دی گئی احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد جاری رہے۔