ملک میں کورونا کی وبا کا پھیلائو بڑھنے پر حکومت نے شادی کی تقریبات کے لئے نئے ایس او پیز جاری کر دیے ہیں۔ ان احتیاطی ضابطوں کے تحت تقریب میں شریک افراد کے لئے ماسک پہننا لازم ہو گا۔ کھانے کے لئے بوفے پر پابندی عاید کرتے ہوئے ہدایت کی گئی ہے کہ مہمانوں کو ان کی نشستوں پر کھانا فراہم کیا جائے گا۔ کھانا پلیٹ کی بجائے ڈبوں میں فراہم کیا جائے گا۔ میزبان پر لازم ہو گا کہ وہ مہمانوں کو سینی ٹائزر فراہم کرے اور تقریب کے شرکاء کی تھرمل سکیننگ کا انتظام کرے۔ شادی کی تقریبات روائتی ٹینٹ کنوپی میں نہیں ہو سکیں گی۔ وائرس چھپے ہونے کے خدشے پرقالین بچھانے کی ممانعت کر دی گئی ہے۔ مہمان میزبانوں کو روائتی انداز میں معانقہ اور مصافحہ کے ساتھ مبارکباد دینے کی بجائے فاصلے سے مبارک دیں گے۔ کورونا کے پھیلاو کی صورتحال اس لحاظ سے باعث فکر ہے کہ اس کے انسداد کی کلی ذمہ داری حکومتی اداروں پر عاید کر کے متعدد طبقات اپنے فرائض سے روگردانی کر تے دکھائی دیتے ہیں۔گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا وائرس کے 1436 نئے مریض سامنے آئے جبکہ جمعے کے روز ملک میں جولائی کے بعد سے پہلی مرتبہ 1500 سے زیادہ افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔اتوار کے روز ملک میں 25 افراد اس وائرس کے باعث ہلاک ہوئے ۔مگر کسی ایک دن کے متاثرین یا ہلاکتوں سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ گذشتہ سات روز میں ملک میں ہر روز مسلسل ایک ہزار سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں اور 145 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اب تک ملک میں کورونا وائرس کے باعث کل 343189 افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 6968 افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ اب تک ملک میں اس وائرس سے 318417 افراد صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔ کورونا کی نئی لہر کے متعلق ماہرین کئی ہفتوں سے خبردار کر رہے تھے۔ ایک ذمہ دار شہری کے طور پر سب پر لازم ہے کہ اس وبا کے پھیلائو کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ انفرادی سطح پر ممکن ہے شہری کسی حد تک احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہے ہوں لیکن اجتماعی سرگرمیوں‘ اجتماعات اور تقریبات میں عمومی طور پر رویے بڑی حد تک لاپرواہی اور غفلت پر مبنی ہیں۔ حالیہ دنوں تبلیغی اجتماع ہوا۔ اس اجتماع میں کورونا کی وبا کے پیش نظر شرکاء کی تعداد کم کر کے 50ہزار تک محدود کی گئی۔ اجتماع کے مقام اور طریقہ کار میں بھی احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنے کی کوشش کی گئی لیکن اتنی بڑی تعداد میں شریک اجتماع افراد سے سوفیصد احتیاطی تدابیر پر عمل کرانا ممکن نہیں۔ اجتماع کے منتظمین کو اس سلسلے میں ضرور سوچنا چاہیے کہ یہ اجتماع آن لائن بھی ہو سکتا ہے۔ خصوصاً مخصوص حالات میں مرکز سے مقامی جماعتوں کی تشکیل اور مخصوص علاقوں کو روانگی کا عمل ترتیب دیا جا سکتا ہے۔ ہمارے سامنے سب سے بڑی اجتماعی عبادت حج کے لئے ایس او پیز کی مثال موجود ہے۔ تبلیغی جماعت بیان کے لئے بھی آن لائن ذرائع استعمال کر سکتی ہے۔ کورونا کی وبا کے دوران بے احتیاطی کا مظہر ایک رویہ سیاسی جماعتوں نے دکھایا ہے۔ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے کراچی‘ گوجرانوالہ اور کوئٹہ میں جلسے کئے ہیں۔ ان جلسوں کے دوران سیاسی رہنمائوں اور ان کے حامیوں نے ایس او پیز کی دھجیاں اڑا کر رکھ دیں۔ خود وزیر اعظم عمران خان نے حافظ آباد میں جلسہ کیا ہے جہاں ماسک تھا نہ سینی ٹائزر اور نہ ہی سماجی فاصلے کا خیال رکھا گیا۔ ان دنوں گلگت بلتستان میں انتخابی مہم جاری ہے۔ کئی قومی سیاسی جماعتیں ان انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ بہت سے مرکزی لیڈر کئی روز سے گلگت بلتستان میں موجود ہیں۔ ان کی ملاقاتیں اور جلسے کسی نوع کی احتیاطی تدابیر سے عاری دکھائی دیتے ہیں۔ یہ وہ طرز زندگی ہے جسے بدلنے کی ضرورت ہے۔ سیاسی اور سماجی تقریبات شہریوں کی جان خطرے میں ڈال کر نہیں ہونی چاہئیں۔ اگر کوئی رہنما یا سیاسی جماعت اپنے حامیوں کی زندگی خطرے میں ڈالتی ہے تو اسے قانون کے سامنے جوابدہ بنایا جانا چاہیے۔ امریکہ اب تک عالمی سطح پر کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ صدارتی انتخاب سے چند روز قبل یہاں ریکارڈ 94 ہزار نئے متاثرین کی تصدیق ہوئی تھی۔امریکہ میں رواں سال محتاط انداز میں ہیلووین منائی گئی۔جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک مجموعی طور پر یہاں متاثرین کی تعداد 9,140,734 ہے جبکہ کورونا سے 1,198,000 اموات ہو چکی ہیں۔انتخابات کے دوران امریکی شہریوں کی قابل ذکر تعداد نے ماسک اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل کیا تاہم سماجی فاصلے کو برقرار نہ رکھنے پر وہاں کورونا پہلے سے زیادہ پھیلنے کی اطلاعات ہیں۔بے احتیاطی جہاں ہو گی وہاں اس کے نتائج خطرناک ہوں گے۔ شادی ایک ایسا فریضہ ہے جس کے لئے سادگی کی تلقین کی گئی ہے۔ شادی کے موقع پر نمود و نمائش اور بے جا اصراف نے کئی طرح کی سماجی مشکلات پیدا کر رکھی ہیں۔ ون ڈش کی پابندی نے شادیوں پر کھانے کی مد میں ہونے والے اخراجات کو محدود کرنے میں مدد دی تھی۔ جہیز ایکٹ سے رسومات کو مالی بوجھ بنانے سے روکنے کی کوشش کی گئی۔ اگرچہ کورونا کے دوران شادی کی تقریبات کے لئے ترتیب دیے گئے ایس او پیز عبوری ہیں لیکن ان پر مستقل بنیادوں پر عمل کرنے میں حرج نہیں۔ انسانی اجتماعات کو صحت مند ماحول فراہم کرنے کے لئے اگر ذاتی ایثار معاون ثابت ہو سکتا ہے تو شہریوں کو اس کی پابندی خوشدلی سے قبول کرنا چاہیے۔