وفاقی وزیر منصوبہ بندی و سربراہی این سی او سی اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک کے 884علاقوں میں مکمل لاک ڈائون ہے۔ جہاں پر ایس او پیز پر عمل نہیں ہو گا وہاں انتظامیہ کارروائی کرے گی اور ملک بھر میں کورونا وائرس کے باعث گزشتہ 24گھنٹوں میں اموات 100سے اوپر جا پہنچی ہیں جبکہ کورونا کیسوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ کے قریب پہنچنے کا خدشہ ہے۔ حکومت کا یہ دعویٰ تو اپنی جگہ بجا ہے کہ کورونا سے ملک میں اتنا جانی و مالی نقصان نہیں ہے جتنا دوسرے ممالک خصوصاً ترقی یافتہ ممالک میں ہوا ہے لیکن اس کے باوجود اس پر خوش ہونے یا بغلیں بجانے کی بجائے یہ دیکھنا چاہیے کہ حکومتی اقدامات کتنے موثر ہیں جب تک ان پر عمل نہ کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ اب جبکہ 884علاقوں میں جہاں مکمل لاک ڈائون کیا گیا ہے وہاں عملدرآمد بھی اتنا ہی ضروری ہے جن علاقوں میں ایس او پیز پر عمل نہیں ہو رہا ہے وہاں انتظامیہ کو سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔ جن علاقوں میں نرمی اختیار کی گئی ہے وہاں کی انتظامیہ کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ لوگوں سے ماسک کی پابندی کرائے‘ خصوصاً اجتماعات کی جگہوں‘ بازاروں اور مارکیٹوں میں گشتی ٹیمیں تعینات کرے جو سختی سے دکانداروں اور لوگوں سے ایس او پیز پر عمل درآمد کرائیں جہاں حکومت کی ذمہ داری ہے وہاں ہر شخص بھی اپنا فرض پہچانے، اپنی ذمہ داری پوری کرے کہ وہ اس قدرتی آفت سے خود بھی بچے اور دوسروں کو بچائے ‘ آفات کا مقابلہ اللہ سے دعا کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے ہی کیا جا سکتا ہے۔