کابینہ کی اقتصادی کمیٹی نے آٹے کی قیمتوں میں استحکام اور وافر دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے آٹے اور گندم کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پاکستان دنیا میں گندم پیدا کرنے والا آٹھواں بڑا ملک ہے۔ زرعی ماہرین کے مطابق پاکستان کی گندم کی ضروریات آئندہ دو سال میں 29 ملین ٹن تک پہنچ جائے گی۔ بدقسمتی سے رواں برس بارشوں کے باعث صرف پنجاب میں 1 لاکھ ایکڑ پر کھڑی گندم کی فصل متاثر ہوئی ۔جس کی وجہ سے حکومت کو گندم کی خریداری کا ہدف حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا بھی رہا۔ ملک میںپیدوار اور روپے کی قدر کم ہونے کے باعث گندم کی برآمد میں اضافہ ہوا۔ جس کی وجہ سے فلور ملز مالکان نے حالیہ بجٹ کو جواز بنا کر آٹے کی قیمت بڑھانے کا مطالبہ کیا تو قیمت میں کسی اضافے کے بغیر ہی نان بائیوں نے روٹی اور نان کے نرخ بڑھا دیئے جس کے باعث شہریوں میں تشویش کا پایا جانا فطری عمل ہے۔ مذاکرات کے بعد حکومت نے فلور ملز مالکان کو نہ صرف آٹے کی قیمت نہ بڑھانے پر قائل کر لیا ہے بلکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آٹے کی قیمتوں میں استحکام اور وافر فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے گندم اور آٹے کی برآمد پر بھی پابندی لگا دی ہے ،جس کے بعد امید کی جا سکتی ہے کہ عوام کو مناسب داموں آٹا اور روٹی میسر ہو گی۔ بہتر ہو گا حکومت روٹی اور نان کی قیمت کی مانیٹرنگ کے لئے موثر حکمت عملی واضح کرے تاکہ عوام کو سستے داموں روٹی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔