نئی دہلی ،سری نگر(کے پی آئی)بھارتی حکومت نے کشمیری مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندہندئووں کی مسلح فورس کی تشکیل نو کا فیصلہ کیا ہے ۔اس فیصلے کے تحت ویلج ڈیفنس گروپس (VDGs) کے نام سے فورس منظم کرنے ، ان گروپس کے ممبران کو تنخوا دینے ، ہتھیار اور تربیت دینے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے ،سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت دیگر سیاسی رہنمائوں نے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے ، بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع کپواڑہ میں ایک کشمیری نوجوان کو گولی مار کر زخمی بعدازاں گرفتار کرلیا۔ اس سلسلے میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی ہدایت پر بھارتی وزارت داخلہ نے جموں وکشمیر کی انتظامیہ کو حکم جاری کر دیا ہے ۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے ویلج ڈیفنس گروپس کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے ۔ اس منصوبے کے تحت ویلج ڈیفنس گروپس کے رابطہ کار کو4500 اور ارکان کوچار، چار ہزار ماہانہ تنخوا ہ دی جائے گی ۔1990 میں بھارتی فوج کی مدد کے لیے ویلیج ڈیفنس کمیٹیاں قائم کی گئی تھیں ان کی تعداد4,125 تھی ۔ ویلیج ڈیفنس کمیٹیوں کے نام سے کشمیری مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندہندئووں کی مسلح فورس ماضی میں قائم کی گئی تھی۔دریں اثنا مقبوضہ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں پیپلز ڈیموکرے ٹک پارٹی ،نیشنل کانفرنس ،پیپلز کانفرنس اور سی پی آئی(ایم ) نے بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے ویلج ڈیفنس گروپس منظم کرنے کے حکم پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ فیصلے پر نظرثانی کی جائے ۔حکومت کی طرف سے ایک کمیونٹی کو مسلح کرنے سے دوسری کمیونٹی کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی، محبوبہ مفتی نے کہا کہ وی ڈی جی کی تشکیل جموں و کشمیر میں معمول کے بارے میں بھارتی حکومت کے دعووں کے برعکس ہے ۔