مکرمی! چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ نہ صرف دوملکوں کی بیمثال دوستی کی مثال ہے بلکہ چین اور پاکستان کے عوام کی ترقی اورخوشحالی میں بھی گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ سی پیک کا کا دوسرا مرحلہ پاکستان کے لوگوں کیلئے ذریعہ معاش' روزگار اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر زیادہ گہرا اثر ڈالے گا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان اور چین کے مشترکہ تعاون سے پہلے مرحلے کی تکمیل کو پہنچنے والے اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبے نے ان دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے ممالک کیلئے اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے راستے کھولے ہیں۔ اسی تناظر میں اس منصوبے کو عالمی برادری میں گیم چینجر منصوبے کے طور پر دیکھا گیا۔خطہ میں امریکہ اور بھارت کے اپنے عزائم ہیں جنہیں سی پیک ان مقاصد کی راہ میں رکاوٹ بنتا نظر آرہا تھا اس لئے انہوں نے باہم گٹھ جوڑ کرکے اس منصوبہ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جس کا چین کی جانب سے دوٹوک جواب دیکر انکے عزائم پر اوس ڈالی گئی اور دس سال کے عرصہ میں سی پیک کا پہلا مرحلہ کامیابی کے ساتھ پایہ تکمیل کو پہنچ کر آپریشنل ہو چکا ہے جس کے بعد اسکے دوسرے مرحلے پر بھی کام کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس سے ایک تو پاکستان چین دوستی میں دراڑیں ڈالنے کی بھارتی اور پاکستان کے دوسرے بدخواہوں کی سازشیں ناکام ہوئی ہیں اور دوسرے اس منصوبے کے باعث اب چین کے دوسرے اہم منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) میں بھی پاکستان کی شمولیت کا راستہ چین نے ہموار کر دیا ہے جس کے مستقبل میں پاکستان کی معیشت و معاشرت پر انتہائی سودمند اثرات مرتب ہونگے۔ اس سے جہاں بیرونی منڈیوں تک پاکستان کی تجارت کے راستے کھلیں گے' وہیں ملک کے نوجوانوں کیلئے ملازمتوں کے بھی بے شمار مواقع نکلیں گے۔ چنانچہ پاک چین دوستی کا ایک مثالی نقشہ ابھر کر سامنے آرہا ہے جو خطے میں امن و استحکام کی بھی ضمانت بنے گا۔ نگران وزیراعظم نے اسی تناظر میں بی آر آئی کی مشترکہ تعمیر کے عمل میں پاکستان کی شراکت داری کا اعادہ کیا جو درحقیقت پاک چین دوستی کے مزید گہرا ہونے کا ٹھوس پیغام ہے۔(قاضی جمشیدعالم صدیقی، لاہور)