یورپین پارلیمنٹ میں 12سال بعد مسئلہ کشمیر پر بحث کا آغاز ہوا ہے۔ یورپی یونین کے ارکان نے جنیوا میں ہونے والی انسانی حقوق کونسل کی قرار داد کا جائزہ لیا ہے۔ بھارت نے 5اگست کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور بھارتی آئین سے انحراف کرتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔ مودی سرکار حکومت نے کشمیر میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز کی اضافی نفری تعینات کر کے کشمیر کو عملی طور پر دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔ گزشتہ 45روز سے کشمیر میں کرفیو نافذ ہے۔ شدید غذائی قلت اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث نیا انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ بھارت کے بدترین سفاکانہ اقدام کے خلاف نہ صرف سلامتی کونسل میں 70سال بعد کشمیر کا معاملہ زیر بحث آیا بلکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے بھارتی اقدام کے خلاف قرار داد بھی منظور کی۔اب ایک بار پھر یورپی یونین کے پارلیمنٹ نے انسانی حقوق کی قرار داد کا جائزہ لیتے ہوئے ارکان پارلیمنٹ نے کشمیر کی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے کشمیر میں حقوق بحال کرنے اور کشمیریوں کو خود ارادیت دینے کے مطالبہ سامنے آیا ہے۔ یہاں تک کہ بھارتی سپریم کورٹ بھی انسانی حقوق بحال کرنے کا حکم دے چکی ہے مگر مودی حکومت کشمیر یوں کی نسل کشی سے باز نہیں آ رہی۔ بہتر ہو گا عالمی برادری زبانی جمع خرچ کرنے کے بجائے سلامتی کونسل کر قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ کشمیریوں کو بھارتی ظلم سے نجات مل سکے۔