کوروناکے باعث لاک ڈائون میں توسیع ہوگئی ہے، اگلے دو ہفتوں کے لئے ملک بھر میں نوے فیصد سے زیادہ لوگ گھر رہنے پر مجبور ہوں گے۔ وبا کا موسم اور گھروں میں مقید فیملی، وقت گزارنا ہر ایک کے لئے مشکل ہو رہا ہے۔ اپنے گزشتہ کالموں میں بچوں کے حوالے سے کئی مشورے دئیے تھے کہ ان کے ساتھ کس کس طرح کی گیمز کھیلی جا سکتی ہیں، انہیں انگیج کرنے کے کیا طریقے ممکن ہیں۔ آج کے اس کالم میںروئے سخن بڑوں کی طرف ہے۔ خاص کر ہماری طرح کے دنیا دار لوگ، جو ٹی وی پر مسلسل پریشان کن خبریں دیکھ دیکھ کر ڈپریس ہوچکے ہیں۔ ایک ان دیکھا بوجھ کاندھوں پر ہے اور اعصاب تنائو کے باعث شکستہ ہوچکے ہیں۔ ان کے لئے کچھ ٹِپس کہ کڑے دنوں میں کس طرح انٹرٹینمنٹ کا عنصر شامل کر سکتے ہیں۔ صالحین کے لئے اس کالم میں کچھ نہیں۔ فلم، ڈرامہ اور موسیقی کوناپسند کرنے والے حضرات چاہیں تو اس تحریر کو نظرانداز کر سکتے ہیں۔ گھر میں بیٹھے فلمیں دیکھنے کے تین چار بہترین طریقے ہیں، یوٹیوب، آن لائن ویب سائٹس، نیٹ فلیکس اور چوتھا ٹورنٹ جو مغرب میں غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے، مگر تھرڈ ورلڈ میں سب سے سستا اور موثر طریقہ۔ ان سب کے لئے صرف نیٹ پیکیج ہونا چاہیے۔ سب سے بہتر تو گھر میں ptclیا کسی اور کمپنی کا اَن لمیٹیڈ ڈی ایس ایل کنکشن ہے۔لیپ ٹاپ یا ٹیب وغیرہ کے بجائے موبائل فون میں دیکھنا ہے تو پھر کسی بھی اچھے فون نیٹ پیکج سے کام چل جائے گا۔ یوٹیوب سب سے آسان طریقہ ہے، اگرچہ وہاں پر بسا اوقات اپنی پسندیدہ فلمیں ، ڈرامے وغیرہ نہیں مل پاتے، کبھی رزلٹ بھی زیادہ اچھا نہیں ملتا۔ یوٹیوب پر مگر سرچ آسان ہے۔ یوٹیوب پر ایک بہت مزے کا کام پرانے پاکستانی ڈرامے دیکھنا ہے۔ میں نے آج کل پی ٹی وی کا شاہکار ڈرامہ وارث شروع کر رکھا ہے۔ پہلے دیکھ رکھا تھا، مگر عرصے بعد دیکھا تو پھر سے اس کی پروڈکشن ، فنکاروں کی حیران کن پرفارمنس اورامجد اسلام امجد کے خوبصورت مکالموں نے مسحور کر دیا۔ اگر کسی نے نہیں دیکھا تو ضرور یہ تجربہ کرے۔ پی ٹی وی کے شاہکار ڈرامے آج کل پھر سے دیکھ لئے جائیں، آنگن ٹیڑھا، انکل عرفی، ان کہی، تنہائیاں، اندھیرا اجالا ، سونا چاندی ،سنہرے دن، دھوپ کنارے ، دھواںوغیرہ۔ سیدنا عمر ابن خطابؓ کے حوالے سے قطر ٹی وی نے ایک کمال کی سیریز (Omar Ibn Khattab Series)تیار کی ہے ۔ تیس قسطوں پر مشتمل یہ سیریز دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے، زبان عربی جبکہ سب ٹائٹل انگریزی میں ہیں۔ عرب سکالرز نے تو اس کی اپروول دی ہے، ہمارے ہاں شائد اسے ٹی وی پر دکھانا ممکن نہ ہو۔ویب سائٹ اسلامک سٹی(https://www. islamicity.org/)سے یہ سیریز دیکھی جا سکتی ہے۔بعض ویب سائٹس آن لائن فلمیں دکھانے کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ یہ چونکہ غیر قانونی ہے، اس لئے ان پر سٹرائیک بھی ہوتی رہتی ہے، اکثر ان کے آئی پی ایڈریس بدل جاتے ہیں، نوجوان اسے ڈھونڈ سکتے ہیں ، کسی بڑے نے مدد لینی ہے تو لڑکوں کو یہ ذمہ داری سونپیں۔ ایک مشورہ جو پہلے بھی دیا تھا، اسے دہرانا چاہوں گا۔ فراغت کے ان دنوںمیں ارطغرل دیکھ لیجئے۔ یہ شاندار ترک ڈرامہ آپ کو اپنے سحرمیں گرفتار کر لے گا، تین چار قسطیں دیکھ لیں تو پھر اس کے تمام سیزن دیکھے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ نہایت صاف ستھرا فیملی ڈرامہ ہے۔ گِو می فائیو(https://www. giveme5.co/dirilis)پر اس کے پانچوں سیزن اردو سب ٹائٹل کے ساتھ دیکھے جا سکتے ہیں بلکہ اس کے بعد شروع ہونے والے سیزن کرولوس عثمان کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔ بعض دیگر ترک ڈرامے بھی اس ویب سائٹ پر مل جاتے ہیں۔ نیٹ فلیکس(https://www. netflix.com/pk/) بہت مشہور فلمز، ٹی وی شوز کی سٹریمنگ سروس دینے والی کمپنی ہے۔نیٹ فلیکس ایک طرح سے فلموں، ڈرامہ شوز، سیزن کا سمندر ہے۔ماہانہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔پاکستان میں آپ بارہ سو روپے ماہانہ دے کر نیٹ فلیکس کی سہولت لے سکتے ہیں، اس میں دو سکرین کی سہولت ملے گی ،یعنی دو لوگ بیک وقت دیکھ سکیں گے۔، پندرہ سو روپے ماہانہ میں چار سکرینوں کا پیکیج ملتا ہے۔ امریکہ ، یورپ میں مقیم بہت سے پاکستانی نیٹ فلیکس کے چار سکرین والا پیکیج لے کر پاکستان میں اپنے والدین یا بہن بھائیوں کو پاسورڈ دے دیتے ہیں، وہ آرام سے فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔ پاکستان میں بھی دو تین دوست مل کر یہ پیکیج لے لیتے ہیں۔ پندرہ سو کے بجائے انہیں پانچ سو روپے ماہانہ دینا پڑتا ہے۔مزے کی بات یہ ہے کہ اکائونٹ بنائیں تو پہلا مہینہ فری یعنی ٹرائل کے طور پر ملتا ہے، پسند آئے تو آگے چلائیں ورنہ ای میل کر دیں کہ ہمیں نہیں چاہیے۔ اکائونٹ بنانے کے لئے البتہ کریڈٹ کارڈ کی ضرورت پڑتی ہے، کہتے ہیں کہ کسی خاص ڈیبٹ کارڈ سے بھی ہوجاتا ہے۔نیٹ فلیکس کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ رزلٹ بہت اچھا ہے اور یہ قانونی طریقہ ہے، آپ کا ضمیر مطمئن ، پرسکون رہتا ہے۔ نیٹ فلیکس پر ہر کیٹیگری یعنی یونارا(Genre)کی فلمیں مل جاتی ہیں۔ اگر آپ اپیک یعنی رزمیہ فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں تو بہت سی شہرہ آفاق فلمیں موجود ہیں۔اسی طرح تھرل، ایڈونچر، ایکشن،ہارر وغیرہ کا معاملہ ہے۔ بچوںکے لئے الگ سے سیکشن ہے جہاں سینکڑوں کارٹون فلمیں، شوز موجود ہیں۔ اب خاصی انڈین فلمیں بھی نیٹ فلیکس پر آ چکی ہیں، تاہم یاد رہے کہ ہر نئی فلم نیٹ فلیکس پر نہیں ملتی۔ دو تین پاکستانی فلمیں جیسا مور، کیک، طیفا ان ٹربل بھی یہاں ہیں جبکہ چند ایک ٹی وی ڈرامے بھی موجود ہیں، مگر ابھی پاکستانی مواد کی خاصی کمی ہے۔ نیٹ فلیکس آج کل اپنی اوریجنل سیریز بنانے پر زیادہ فوکس کر رہا ہے۔ نیٹ فلیکس پر بہت سے مقبول شوز سیزن کی شکل میں آتے ہیں۔ عام طور پر دس ، بارہ یا پندرہ قسطوں میں کوئی ڈرامہ ہر ہفتے آتا ہے اور پھر کسی سنسنی خیز موڑ پر وہ ختم ہوگیا۔ اگلا سیزن سال بھر بعد آتا ہے، اسی طرح زیادہ مقبول ہونے کی صورت میں چار ، پانچ یا چھ سیزن آتے ہیں۔نئے یوزر کو یہ فائدہ ہے کہ درجنوں مقبول ڈراموں کے کئی کئی سیزن پہلے سے موجود ہیں، جب تک وہ ختم ہوتے ہیں، نیا سیزن بھی آ جاتا ہے۔ آئی ایم ڈی بی (IMDB)ایک مشہور فلم، ڈرامہ ، سیزن کی ڈیٹا بیس ویب سائٹ ہے۔ اس کی ریٹنگ کو دنیا بھر میں بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ کسی فلم کو اگر آٹھ سے اوپر یا نو کے اوپر ریٹنگ جیسے 9.2مل جائے تو وہ کمال سمجھی جاتی ہے۔بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ کسی اچھے یا مقبول شوز کی ریٹنگ پانچ یا چھ آئے۔اس لئے سمجھدارفلم بیں کسی سیزن کو شروع کرنے سے پہلے اس کی آئی ایم ڈی بی ریٹنگ چیک کر لیتے ہیں۔ نیٹ فلیکس سیزن میں سے بریکنگ بیڈ (Breaking Bad)، ہائوس آف کارڈز، وائکنگز ،سٹرینجر تھنگز، منی ہائیسٹ ، مائنڈ ہنٹرز، کرائون، پیکی بلائنڈرز، نارکوس، بلیک مرر، یو ، سیکرٹ گیمز وغیرہ مشہور ہیں۔یاد رہے کہ بہت مشہور سیزن’’ گیمز آف تھرون‘‘ نیٹ فلیکس پر دستیاب نہیں، یہ ایچ بی او نے نشر کیا تھا، اسے ٹورنٹ سے البتہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ٹورنٹ ایک ایسا طریقہ ہے جسے ہمارے ہاں بہت استعمال کیا جاتا ہے ، امریکہ، یورپ میں اس پر پابندی ہے۔ اس کا بنیادی فلسفہ یہ ہے کہ ایک دوسرے سے مدد لی جائے۔ ٹورنٹ والے ایک طرح سے کمیونٹی ہے جو مفت فلم، ڈرامہ ،سیزن، کتاب وغیرہ دوسرے کو دیتے ہیں۔ طریقہ بڑا آسان ہے۔ یوٹورنٹ ( uTorrent)گوگل کی مدد سے انسٹال کر لیا جائے ۔ اس کے بعد کسی بھی ٹورنٹ ویب سائٹ پر مطلوبہ فلم کی سرچ کی جائے۔ گوگل سے ایسی کئی ویب سائٹس مل جائیں گی، عام طور سے لوگ دی پائریٹ بے (The Pirate Bay)سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ جس طرح اوپر بتایا تھا کہ ان ویب سائٹس پر مغربی آفیشلز کی جانب سے سٹرائیک ہوتی رہتی ہے، یہ اپنا نام بدلتے رہتے ہیں، اس لئے گوگل کر کے دیکھ لیا جائے کہ دی پائریٹ بے کی پراکسی آج کل کون سی ہے۔ اسے کھول کرجو فلم چاہیے وہ سرچ کر لیں۔ نام بالکل درست ہونا چاہیے، معمولی سی غلطی پر بھی نتیجہ نہیں ملے گا۔ سرچ کے بعد ویب سائٹ متعدد آپشن دے گی۔ اس میں صرف دیکھنا یہ ہے کہ کس فلم کے سیڈرز زیادہ ہیں اور لیچڑز کم۔ ’’سیڈرز‘‘ اصطلاح میں وہ ہیں جو فلم فراہم کر رہے ہیں جبکہ’’ لیچڑز‘‘ ہماری طرح کے مفت خورے۔ زیادہ سیڈرز ہونے کی صورت میں فلم اچھی سپیڈ سے جلدی ڈائون لوڈ ہوجائے گی۔ بس اپنی پسندیدہ فلم پر کلک کر دیں ، وہ ڈائون لوڈ ہونا شروع ہوجائے گی۔ جب سو فی صد ہو جائے تو پھر ہوشیاری دکھاتے ہوئے اسے سٹاپ کر دیں ورنہ وہ سیڈنگ(seeding) پر چلی جائے گی، یعنی آپ کا نیٹ استعمال ہوتا رہے گا۔اس پروسیجرکو سمجھنا مشکل نہیں۔ دقت ہو تو یوٹیوب پر بہت سی ویڈیوز پڑی ہیں جن میں ٹورنٹ سے ڈائون لوڈنگ کا طریقہ سمجھایا جاتا ہے۔ ٹورنٹ ایک ایسی چابی ہے جس کے ذریعے آپ دنیا جہاں کی فلم ڈھونڈ سکتے ہیں۔ جاپانی، سوئیڈش، بنگالی، فرنچ ، اطالوی، ایرانی، غرض ہر جگہ کے علاقائی سینما کی فلم بھی کچھ کوشش کے بعد مل ہی جائے گی۔ کالم کی گنجائش ختم ہوگئی، ورنہ مختلف مشہور فلموں اور ان کی کیٹیگریز پر بات کرتے۔ چلیں آئندہ کسی نشست میں اس کی پرتیں بھی کھولیں گے۔