مکرمی ! چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ اب ذہن سے یہ تصور نکال دیں کہ مقدمات میں تاریخ دی جائے گی،بہت زیادہ کیس ہیں،ایک تاریخ پر فریقین کو نوٹس جبکہ اگلی سماعت میں دلائل پر فیصلہ ہو گا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جب سے منصب سنبھالا ہے عدالتی نظام میں واضح تبدیلیاں نظر آ رہی ہیں۔وہ اپنی حلف برداری کے روز ہی سے آنے والے دِنوں کی راہیں متعین کرتے نظر آ رہے ہیں۔۔ملک میں جاری معاشی بحران میں ہر طرف سے سادگی اپنانے کی باتیں اور اعلانات تو سامنے آتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ ہوتا نظر نہیں آتا، قاضی صاحب نے پہلے ہی روز عملی طور پر سادگی اپنا کر تمام اداروں اور ذمہ داروں کو اچھا پیغام دیا ہے۔ چیف جسٹس صاحب کے بقول 55 ہزار سے زائد مقدمات فیصلوں کی راہ تک رہے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ انصاف میں تاخیر دراصل انصاف سے انکار کے مترادف ہے، چیف جسٹس اگر عدلیہ کی ہر سطح کے لیے اِن اصلاحات کے حوالے سے عدالتی حکم جاری فرما دیں تو انصاف کی فراہمی میں بہت بہتری آ سکتی ہے۔ ( جمشیدعالم صدیقی، لاہور)