مکرمی !ذہنی زرخیزی کمیاب ہو چکی ہے یا نظام تعلیم کی فرسودگی تا حال قائم ودائم ہے۔یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب ایک ریڑھی با ن کے پاس بھی ہوگا۔اگر کوئی لا علم ہے تو وہ ہیں ہمارے ارباب ِ اقتدار،جن کے پاس تعلیم،سپورٹس اور سیاسی تربیت کے علاوہ سارے کام کرنے کا وقت ہے۔وہ نہیں چاہتے کہ عوامی شعور اس قدر عروج حاصل کر پائے کہ عوام کو حق وباطل اور سچ وجھوٹ کے فرق کا پتہ چلنا شروع ہو جائے۔کیونکہ یہ وہ تربیت ہے جس سے ان کا کاروبارِ سیاست کیا معاشی کاروبار ہی ٹھپ ہو کر رہ جائے گا ۔یقین جانئے اسی لئے یہ چاہتے ہیں کہ عوامی شعور کا فقدان ہی رہے کہ یہ وہ عمل ہے جس سے ان کی سیاست چمکتی ودمکتی رہتی ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جو ملک کو اپنا گھر اور دھرتی کو ماں جیسا سمجھتے نہیں ہاں کہتے ضرور ہیں۔کیونکہ یہ نعرہ ہی ان کی روزی روٹی ہے۔ سات دہائیوں میں ہر سیاستدان نے ملک وقوم کی خاطر اپنی جان کو دائو پہ لگا دیا ،دن رات محنت شاقہ سے ملک کو سنواردیا،شب وروز محنت اور خدمت ہی ان کا شعار کہلایا،پھر بھی عوام کی حالت کیوں نہیں بدلی یا بدلتی۔(مرادعلی شاہدؔ دوحہ)