Common frontend top

اسداللہ خان


رحم فواد چودھری صاحب رحم !!


یہ پاکستان ا سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے 34 انجینئرز اور سائنسدانوں کی کہانی ہی نہیں ، یہ 34 خاندانوں کی کہانی ہے جنہیں فراموش کردیا گیا ، یہ 34 چولہوں کی کہانی ہے جو بجھا دیے گئے ، یہ ہٹ دھرمی اور بے حسی کی کہانی ہے جس نے پاکستان کے حکمرانوں کی روح کو جکڑ رکھاہے ۔ کل دنیا ایک کاون کے ساتھ کھڑی تھی آج کوئی ان 34 سائنسدانوں کوانسان نہ سہی کاون سمجھ کر ہی ان کی بات سن لے ، شاید کسی کو رحم آ جائے۔ یہ کہانی 2012 سے شروع ہوتی ہے جب وزارت
هفته 05 دسمبر 2020ء مزید پڑھیے

ہم کاون اور ہمارے مہابت

جمعرات 03 دسمبر 2020ء
اسداللہ خان
کاون اور ہم میں ایک چیز مشترک ہے اور وہ یہ کہ دونوں کے مہابت ایک جیسے ہیں۔ کاون کا مہابت اتنا بھی نہیں جانتا تھا کہ وہ خوشی سے ناچ رہا ہے یا ڈیپریشن کی آخری سٹیج پر ہونے کے باعث سر ہلائے جا رہا ہے ۔ ہاتھیوں کے مزاج سے نا آشنا اس کا راکھوالا چڑیا گھر میں آئے بچوں سے ڈانسنگ ایلیفینٹ کے نام پر پیسے وصول کرتا اور انہیں کہتا کہ دیکھوبچو ہاتھی ڈانس کر رہا ہے ۔ 2015 میںچڑیا گھر کے ایک وزٹ پر آئی ڈاکٹر ثمر خان نے یہ منظر دیکھا تو حیرت زدہ
مزید پڑھیے


آصفہ بھٹو زرداری کی سیاست میں آمد

هفته 28 نومبر 2020ء
اسداللہ خان
بلاول بھٹو زرداری کے کاندھوں پر بوجھ بہت زیادہ ہے ۔ اپنے نانا اور والدہ کے بڑے ناموں کا بوجھ، اپنے والد اور ان کے ساتھیوں پر لگے کرپشن کے شدید الزاما ت کا بوجھ ،اپنے بڑوں کی طرف سے کارکردگی نہ دکھانے کا بوجھ، سندھ کے غریب عوام کی پسماندگی کا بوجھ ، ان توقعات کا بوجھ جو پیپلز پارٹی کے کارکنان اور سندھ کے عوام ان سے رکھتے ہیں۔ آخر ایک شخص تنہا کتنا بوجھ اٹھا سکتا ہے ۔ آصف زرداری اپنی صحت کے باعث سیاست سے تقریبا آئوٹ ہو چکے ہیں۔ بلاول اپنے خاندان کی طرف سے
مزید پڑھیے


زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے

هفته 21 نومبر 2020ء
اسداللہ خان
ایک ہی ہفتے میں چار نو جوان دوست صحافیوں کی بے وقت موت نے دل دکھی کر دیا ہے ۔ پہلے فراز برین ہیمرج سے چلے گئے، پھر ارشد وحید چودھری کو کورونا لے گیا ، اگلے ہی روزاپنے والدین کی اکلوتی اولاد بلوچستان ٹائمز کے کالم نگار شاہنواز موہل ٹریفک حادثے کا شکار ہو گئے اور تین دن پہلے ٹنڈو الہ یار میں ہمارے دوست صحافی بشارت قائم خانی کو دل کا دورہ ہم سے جدا کر گیا۔زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے۔ فرازسینتیس کے لگ بھگ ہوں گے ، سات برس پہلے شادی ہوئی مگر اولاد کی
مزید پڑھیے


میڈیا کو کیسی آزادی چاہیے؟

هفته 14 نومبر 2020ء
اسداللہ خان
کہتے ہیں آج کل میڈیا کو کڑی سینسر شپ کا سامنا ہے ۔ کیا واقعی؟ 2006 سے میں نے اپنے پروفیشنل کیرئیر کا آغاز کیا۔ چند ماہ ہی ہوئے تھے کہ مارچ 2007 آ گیااور پرویز مشرف کااُس وقت کے چیف جسٹس افتخار چودھری کے ساتھ جھگڑا ہو گیا۔ ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھیجا گیا تو وکلاء تحریک شروع ہو گئی، لال مسجد واقعے کے بعد عوام کا غم و غصہ بڑھا تو وہ بھی وکلا تحریک کا حصہ بن گئے ۔سڑکوں پر پرویز مشرف کے خلاف نعرے لگنے لگے ، فیض کی نظم’’ہم دیکھیں گے‘‘ جلسوں
مزید پڑھیے



مائنڈ آف اے سروائیور

جمعرات 12 نومبر 2020ء
اسداللہ خان
کتابوں کی دکان پر جانا،شیلف سے کتابیں اٹھاکر ٹائٹل دیکھنا، پھر کتاب ہاتھ میں لے کر صفحات الٹ پلٹ کر دوبارہ شیلف میں رکھ دینا ،ایک ایسی عادت ہے جو پڑھے بغیر بھی بہت سا علم حاصل کرنے کا باعث بنتی ہے ۔ یعنی کتاب اگر پڑھ لی جائے تو کیا کہنے ورنہ بعض اوقات صرف ٹائٹل بھی نئے آڈیاز دماغ میں ابھارنے کا باعث بنتا ہے اور سوچ کے نئے در وا کر دیتا ہے ۔ پچھلے دنوں میں ایک اسرائیلی مصنف نواہ حراری کی کتاب 21 Lessons of 21st Century خریدنے کے لیے گلبرگ لاہور میں واقع کتابوں کی
مزید پڑھیے


پی ڈی ایم چلتی نظر نہیں آتی

هفته 07 نومبر 2020ء
اسداللہ خان
بلاول کے بیان کے بعد پی ڈی ایم کا وزن کمزور پڑگیا ۔ واضح ہو گیا پیپلز پارٹی نا صرف نواز شریف کے بیانیے کے ساتھ نہیں ہے بلکہ انہیں پی ڈی ایم کے جلسوں میں نواز شریف کی تقریروں پر شدید تشویش بھی ہے ۔ حافظ حسین احمد نے جمعیت علمائے اسلام میں رہتے ہوئے نواز شریف کے لیے جو الفاظ استعمال کیے اس سے کسی حد تک ان کی جماعت کا نکتۂ نظر بھی واضح ہوا ہے ، قیاس ہے مولانا فضل الرحمن بھی جلد اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے نواز شریف کے بیانیے سے لا تعلقی کا
مزید پڑھیے


اپنے اپنے سے لگتے امریکی انتخابات

جمعرات 05 نومبر 2020ء
اسداللہ خان
اس مرتبہ کے امریکی انتخابات میں بہت کچھ ایسا ہوا جو ہم پاکستانیوں کو اپنا اپنا سا لگا ۔ایک طرف ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نتائج سے پہلے ہی ایک متنازع خطاب کے ذریعے اپنی جیت کے اعلان نے 2013 کے پاکستانی انتخابات کی یاد تازہ کر دی جب نواز شریف اور شہباز شریف نے رات 10 بجے ہی اپنے گھر کی بالکونی سے خطاب کر کے وزیر اعظم اور وزیر اعلی بننے کا اعلان کر دیا تھا۔ دوسری طرف نتائج اکٹھا کرنے والے سسٹم میں خرابی نے اپنا 2018 والاآر ٹی ایس یاد کرا دیا جو انتخابات کی رات
مزید پڑھیے


پی ڈی ایم کی حکمت عملی میں موجود خا میاں

جمعرات 29 اکتوبر 2020ء
اسداللہ خان
اگرچہ پی ڈی ایم نے تین ایسے جلسے کیے ہیں جنہیں حاضرین کی تعداد کے اعتبار سے کامیاب کہا جا سکتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کی حکمت عملی میں کئی ایسے نقائص موجود ہیں جس کی وجہ سے اس کے کامیاب ہونے کے امکانات تقریبا صفر ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ پی ڈی ایم میں شامل کئی جماعتیںاور سیاسی شخصیات اپنے سیاسی مستقبل پر منفی اثرات مرتب کرنے کا باعث بن رہی ہیں۔ پی ڈی ایم کی حکمت عملی میں موجود پہلی کمزوری یہ ہے کہ اس میں شامل سیاسی جماعتوں کے موقف میں ہم آہنگی کاشدید فقدان
مزید پڑھیے


پولیو:اور کتنے دلائل چاہئیں؟

هفته 24 اکتوبر 2020ء
اسداللہ خان
بطور قوم ہمیں ہر چیز کو شک کی نظر سے دیکھنے کی عادت ہو گئی ہے ۔ ہمیں ہر چیز میں سازش نظر آتی ہے ۔ ہمیں لگتا ہے کہ خود غرض مغرب ہمیں پولیو وائرس کے خاتمے کے نام پر کچھ اور پلا رہا ہے ۔ چلیے ہمارے سادہ ذہنوں میں موجود کچھ سوالوں کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔ -1 پہلا سوال یہ ہے کہ مغربی دنیا کیا اتنی بیوقوف ہے کہ ہمیں جان بوجھ کر پولیو وائرس کی جگہ کچھ اور پلا رہی ہے اور وہ پاکستانیوں میں وائرس ختم نہ کر کے خود کو ہمیشہ
مزید پڑھیے








اہم خبریں