Common frontend top

اسداللہ خان


فحاشی کسے کہتے ہیں ؟


کچھ دن کے لیے بند کرنے کے بعد ٹک ٹاک کو دوبارہ کھول دیا گیا۔ ساتھ ہی ہدایت جاری کی گئی کہ فحش مواد ہٹا دیا جائے ۔ فحش کسے کہتے ہیں ؟ اس کی تعریف ہونا شاید باقی ہے یا اس کی تعریف ہمارے علم میں آنا باقی ہے یا پھر فحاشی کا پیمانہ مختلف پلیٹ فارمز اور اداروں کے لیے مختلف ہے ۔ کسی کے لیے برہنگی کا مطلب فحاشی ہے تو کوئی خواتین کے برقع نہ پہننے کو فحاشی سمجھتا ہے ۔ کسی کے خیال میں خواتین کا کھلے بالوں سے بازاروں میں گھومنا فحاشی ہے تو
جمعرات 22 اکتوبر 2020ء مزید پڑھیے

جنات امریکی ہیں یا پاکستانی؟

جمعرات 15 اکتوبر 2020ء
اسداللہ خان
اگر اتفاق فائونڈری چلائی جا سکتی ہے تو سٹیل مل کیوں نہیں چلائی جا سکتی۔ عمران خان کی جانب سے ماضی میں دی گئی اس دلیل کو مستعار لے کر کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر نمل اور شوکت خانم چلایا جا سکتا ہے تو روزویلٹ کیوں نہیں چلایا جا سکتا ؟ یہ مارچ 2016 کی بات ہے جب قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ممبر قومی اسمبلی ساجدہ بیگم نے سوال کیا تھا کہ کیا روز ویلٹ ہوٹل منافع کما رہا ہے ؟ اگر ہاں تو کتنا؟متعلقہ ادارے کی طرف سے جواب ملا کہ پچھلے پانچ سال میں 16ملین
مزید پڑھیے


بے چینی کی وجہ یہ ہے

جمعرات 08 اکتوبر 2020ء
اسداللہ خان
سات ارب انسانوں کے سات ارب ایجنڈے ہیں۔ہر ایک کا ایجنڈا جدا، ہر ایک کا مسئلہ الگ اور ہر ایک کی بے چینی کی وجہ مختلف۔ ممبئی کی جھونپڑ پٹی میں رہنے والی بیوہ ماں کو اپنے دو بچوں کے اگلے کھانے کی فکر ہے تو بحر اقیانوس میں بے یارو مددگار پھرتی کشتی میں سوار مہاجر خاندان کو ایک کنارے کی تلاش ہے ۔ لندن یا امریکہ کے کسی پر ہجوم اسپتال میں موذی بیماری سے لڑتا ایک شخص کسی بھی طرح بس زندگی کی چند مزید سانسیں چاہتا ہے تودنیا کے جھمیلوں سے دور صحرائے تھر میں بیٹھا
مزید پڑھیے


نواز شریف اور الطاف حسین

هفته 03 اکتوبر 2020ء
اسداللہ خان
نواز شریف کو طعنہ دیا جا رہا ہے کہ وہ الطاف حسین کے نقش قدم پر چل نکلے ہیں ۔ دیکھنے کی بات یہ ہے کیا واقعی نواز شریف اور الطاف حسین میں کچھ مماثلتیں پائی جاتی ہیں ۔اگر پائی جاتی ہیں تو کون سی اور اگر فرق ہے تو کیا۔ کچھ مماثلتوں کے باوجود نواز شریف اور الطاف حسین میں بہت فرق ہے ۔مثلاََ الطاف حسین مال بنانے کے لیے بھتہ لیتے تھے، نواز شریف نے کبھی بھتہ نہیں لیا ،صرف کرپشن پر اکتفا کیا۔ الطاف حسین نے لوگوں کو مروانے کے لیے اپنے غنڈے پال رکھے تھے جبکہ
مزید پڑھیے


کوئی ایک لیگی رہنما تو آگے آئے۔۔!!

جمعرات 01 اکتوبر 2020ء
اسداللہ خان
شہباز شریف کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دینے والے اُن سوالوں کا جواب دینے میں کیوں دلچسپی نہیں رکھتے جو اُن کی مبینہ منی لانڈرنگ سے متعلق کئی بار پوچھے جا چکے ہیں۔گلگت بلتستان کے انتخابات سے جوڑ کر سیاسی گرفتاری کا شور مچانے والے پنڈتوں نے آج تک ایک بار بھی کیوں نہیں کہاکہ وہ کسی نثار گل کو نہیں جانتے اور اگر جانتے بھی ہیں تو وہ گڈ نیچر کمپنی کا مالک نہیں تھا اور اگر تھا بھی تو اس کمپنی سے کوئی ٹرانزیکشن شریف خاندان کی کمپنیوں کے ساتھ نہیں ہوئی۔حیرت ہے شہباز شریف کی گرفتاری
مزید پڑھیے



نظریہ وظریہ کچھ نہیں

هفته 26  ستمبر 2020ء
اسداللہ خان
مختلف شعبوں میںحکومت کی کمزور کارکردگی کی وجہ سے اس وقت ملک کو ایک اچھی ، تگڑی اور شفاف اپوزیشن کی ضرورت تھی لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اپوزیشن کو صرف اپنی پڑی ہے اور زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت کو بھی صرف اپوزیشن ہی کی پڑی ہے۔ ن لیگ کا بیانیہ دھڑام سے زمین پر آ گرا ہے ۔ قائدین اور کارکنوں میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔ وہ جو کہتے تھے نواز شریف بدل چکے ہیں اب کسی سے ڈیل نہیں کریں گے ، ان پر منکشف ہوا ہے کہ نواز شریف اب بھی
مزید پڑھیے


تضادات

جمعرات 24  ستمبر 2020ء
اسداللہ خان
گذشتہ اتوار کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس ، کانفرنس کیا تھی ، بے شمار تضادات کا مجموعہ تھی۔ آپٹکس، بیانات اور اقدامات، سبھی اعتبارسے تضادات ہی تضادات دکھائی دے رہے تھے۔ ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑنے والے بھائی بھائی بنے بیٹھے تھے ، اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کر کے حکومتیں کرنے والے سیاستدان اسٹیبلشمنٹ کے خلاف تقریریں کرتے دکھائی دے رہے تھے اور مولانا کے تو کیا کہنے ، ان کے اندر تو اسمبلیوں سے استعفے دینے کی خواہش ایسی جاگی ہے کہ انہیں کچھ اور سجھائی ہی نہیں دیتا۔ ایک نظر ڈالنے میں کیا ہرج ہے کہ اس آل
مزید پڑھیے


وغیرہ وغیرہ

جمعرات 17  ستمبر 2020ء
اسداللہ خان
عبداللہ طارق سہیل صاحب سے فارمیٹ مستعار لے کر آج چند الگ الگ موضوعات پہ مختصر رائے کا اظہار حاضر ہے ۔ صحافت کرتے کرتے اگر کوئی کسی سیاسی جماعت کا ترجمان بن جائے تو اسے صحافت چھوڑ دینی چاہیے اور سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کر لینی چاہیے۔ مشاہد حسین سید، شیر ی رحمن ، حسین حقانی ، مشتاق منہاس اور دیگر کئی لوگوں نے صحافت چھوڑی اور سیاست کی راہ لی ۔ایسا کرنے کا حق کسی کو بھی حاصل ہے لیکن صحافت کا لبادہ اوڑھ کر سیاسی چالیں چلنے کے لیے آزادی اظہار کی اجازت طلب کرنا صحافت
مزید پڑھیے


سوسائٹی میں بچا کیا ہے ؟

هفته 12  ستمبر 2020ء
اسداللہ خان
سوسائٹی کریش کر گئی ہے ۔بنیادی انسانی قدریں عنقا ہو گئی ہیں۔پچھلے پچاس سال میں ہم نے ایک نسل نہیں ریوڑ تیار کیا ہے۔صرف ریوڑ بھی ہوتا تو غنیمت تھی، وحشی اور درندہ صفتوں کا ریوڑ ہماری بستیوں پر قابض ہے ۔ یا ہماری بستیاں ہی جنگلوں کے جیسی ہیں یا ہمارے اندر کوئی جانور سا رہتا ہے اس سوسائٹی میں کیا کچھ نہیں ہو چکا ہے ۔سندھ میں اندھی ڈالفن مچھلی کا ریپ کرنے والی قوم، پنجاب کے دیہاتوں میں باڑے میں بندھے جانوروں سے اپنی ہوس کی پیاس بجھانے والی قوم اور تازہ قبروں میں دفن
مزید پڑھیے


آئی جی پنجاب کی تبدیلی ، کون کہاں غلط؟

جمعرات 10  ستمبر 2020ء
اسداللہ خان
غلط آئی جی پنجاب نے بھی کیا اور کچھ حکومت نے بھی ۔ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے تو اعلانِ بغاوت ہی کردیا، ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دفتر آنا اور کام کرنا چھوڑ دیا۔ وزیر اعلی عثمان بزدار سے ملنے گئے تو سادہ کپڑوں میں ،پیغام انہوں نے یہ دیا کہ صاحب یونیفارم اب تبھی پہنوں گا جب سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو ہٹایا جائے گا۔عثمان بزدار یہ فیصلہ کرنے سے قاصر تھے کیوں کہ شیخ عمر کی تعیناتی کا فیصلہ براہ راست اسلام آبادسے ہوا تھا، لہذا آئی جی پی شعیب دستگیر نے
مزید پڑھیے








اہم خبریں