اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں)وزیر اعظم عمران خان نے مستعفی ہونے سے انکار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اتوار کو اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر جو بھی فیصلہ آئے ،میں اس کے بعد مزید تگڑا ہو کر سامنے آؤں گا، 7 مارچ کو ایک ملک سے سفیر کے ذریعے دھمکی آمیز پیغام آیا جس میں کہاگیا اگر عمران خان چلا جاتا ہے تو ہم پاکستان کو معاف کردیں گے ،اگر تحریک ناکام ہوئی تو پاکستان کو مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ، تھری سٹوجز( تین کٹھ پتلیوں) کے رابطے ان لوگوں سے ہیں، جن کے ذریعے ساری سازش ہوئی ، بیرون ملک ان کی کرپشن کے خلاف خبریں چھپی ہوئی ہیں، اپنے ملک کے لئے ان کا اخلاقی معیار یہ ہے کہ چھوٹی سی چیز پر کسی بھی عہدیدار کو نکال دیتے ہیں، مجھے کہا گیا استعفیٰ دے دیں، میں آخری گیند تک مقابلہ کرتا ہوں، دیکھنا چاہتا ہوں کہ کون جا کر اپنے ضمیرکا فیصلہ کرتا ہے ، اگر کسی کو ضمیر کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا تو استعفیٰ دیتے ، ہم نوجوانوں کا آج کیا سبق دے رہے ہیں، منحرف ارکان کو لوگوں نے معاف نہیں کرنا ،میر صادق اور جعفر کون تھے جنہوں نے انگریزوں کے ساتھ مل کراپنی قوم کو غلام بنایا، یہ موجودہ دور کے میر جعفر اور میر صادق ہیں، آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی،میں خاموش نہیں بیٹھوں گا، مجھے پرچی یا وراثت میں وزارت نہیں ملی۔ سرکاری ٹی وی اور ریڈیو پر قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا مسلمان قوم غلام نہیں بن سکتی، کیونکہ لا الہ الا اﷲ کا مطلب ہی یہ ہے کہ اﷲ کے سوا کسی کی بندگی نہیں، ہم پیسے اور خوف کی پوجا کرتے ہیں تو چیونٹی کی طرح رینگنے لگتے ہیں۔انہوں نے کہا ہمارے بچپن میں ساری دنیا پاکستان کی مثالیں دیتی تھی، بعد میں، میں نے اپنے ملک کو ذلیل ہوتے دیکھا۔عمران خان نے کہا میں نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ نہ میں کسی کے سامنے جھکوں گا نہ قوم کو جھکنے دوں گا، جب اقتدار میں آیا تو فیصلہ کیا کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہوگی یعنی پاکستان کے مفاد میں ہوگی ، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم کسی سے دشمنی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا جب جنرل مشرف نے پاکستان کو امریکہ کی دہشتگردی کی جنگ میں لے جانے کا فیصلہ کیا تو کہا گیا کہ امریکہ کہیں ہمیں بھی نہ ماردے ، میں نے اس وقت بھی کہا کہ اس جنگ میں ہمارا کوئی لینا دینا نہیں، نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، کسی کی جنگ میں پاکستانیوں کو کیوں قربان کریں۔وزیر اعظم نے کہا افغان جنگ میں پاکستان نے جو قربانی دی، کسی اور امریکی اتحادی نے نہیں دی، قبائلی علاقہ سب سے پر امن علاقہ تھا، وہاں جرائم ہوتے ہی نہیں تھے ، جو ہمارے فیصلے کے بعد ان کے ساتھ ہوا ،اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے ، جنگ کے بعد وہاں کے لوگوں نے شدید مشکلات دیکھیں، ان قربانیوں کا پاکستان کو کوئی صلہ نہیں ملا،قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کئے گئے ، افغانستان آزاد ہونے سے پہلے کی بات کررہا ہوں، ہمیں بار بار ڈومور کہا گیا، میں نے ہمیشہ اس جنگ کی مخالفت کی اور ڈرون حملوں پر آواز اٹھائی، اس وقت کسی بڑے سیاستدان نے آواز نہیں اٹھائی کہ کہیں امریکہ ناراض نہ ہوجائے ، ہماری حکومتوں نے پوری طرح اس جرم میں شرکت کی، ڈرون حملوں میں مرنے والوں کے لواحقین ہم کو اس کا ذمہ دار سمجھتے رہے اور ہم پر حملے کرتے رہے ۔انہوں نے کہا 7 یا 8 مارچ کو ہمیں امریکہ ، امریکہ نہیں (کوئی ایک ملک) سے پیغام آیا، ہے تو یہ وزیراعظم کے خلاف، ان کو پہلے سے پتہ تھا کہ تحریک عدم اعتماد آرہی ہے جس سے ظاہر ہے کہ اپوزیشن کے پہلے سے ہی باہر کے لوگوں سے رابطے تھے ، یہ پاکستان کی حکومت کے خلاف نہیں بلکہ عمران خان کے خلاف ہے ، ان کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان چلا جاتا ہے تو ہم پاکستان کو معاف کردیں گے لیکن اگر تحریک ناکام ہوئی تو پاکستان کو مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔انہوں نے کہاآفیشل دستاویز ہے جس میں پاکستانی سفیر کو کہا گیا کہ اگر عمران خان وزیراعظم رہا تو نہ صرف تعلقات خراب ہوں گے بلکہ پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ، قوم سے پوچھتا ہوں کہ کیا یہ ہماری حیثیت ہے ؟ کہا گیا کہ بعد میں جو لوگ آئیں گے ہمیں ان سے کوئی مسئلہ نہیں، روس جانے پر یہ سب کچھ کہا گیا۔انہوں نے کہا سب سے اہم بات یہ ہے کہ تین سٹوجز کے ان سے رابطے ہیں ، بیرون ملک ان کی کرپشن کے خلاف خبریں چھپی ہوئی ہیں، اپنے ملک کے لئے ان کا اخلاقی معیار یہ ہے کہ چھوٹی سی چیز پر کسی بھی عہدیدار کو نکال دیتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سب کے بیک گراؤنڈ کا پتہ ہوتا ہے ، ان لیڈروں کے بارے میں انہیں سب پتہ ہے کہ ان کی جائیدادیں کہاں ہیں، یہ تین لوگ انہیں پسند آگئے ہیں، دو پارٹیوں کے دور حکومت میں 10 سال کے دوران 400 ڈرون حملے ہوئے ،انہوں نے کبھی مذمت تک نہیں کی، اس لئے یہ انہیں پسند ہیں، وکی لیکس میں مولانا فضل الرحمان کے بارے میں انکشاف ہوا کہ پاکستان میں امریکی سفیر کو مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے اقتدار دیں، میں بھی وہی کروں گا جو دیگر کرتے ہیں، نواز شریف مودی سے چھپ چھپ کر ملتا تھا، شادیوں پر دعوتیں دیتے تھے ، آصف زرداری نے کہا فکر نہ کریں ڈرون حملے میں بے قصور لوگ مارے جاتے ہیں، شہباز شریف کے مطابق عمران خان نے ایبسلوٹلی ناٹ کہہ کر بڑی غلطی کی، ہم امن میں آپ کے ساتھ ہیں، جنگ میں نہیں، ہم ایک آزاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا بیرون ملک کئی پاکستانیوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، کسی نے ان پر بات نہیں کی۔انہوں نے کہا دستاویز کے بارے میں کہا گیا کہ یہ غلط ہے ، پہلے ہم نے کابینہ میں اسے رکھا، اس کے بعد قومی سلامتی کونسل میں اسے رکھا، پھر پارلیمانی کمیٹی اور سینئر صحافیوں کے سامنے لائے تاکہ بتائیں کہ اس میں کتنی خوفناک باتیں ہیں، یہ کہتے ہیں کہ عمران خان نے ملک خراب کردیا، مجھے تو ساڑھے تین سال ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا اتوار کو اس ملک کا فیصلہ ہونے لگا ہے کہ ملک کس طرف جائے گا، مجھے کہا گیا کہ استعفیٰ دے دیں، میں آخری گیند تک مقابلہ کرتا ہوں ، ہار نہیں مانوں گا، دیکھنا چاہتا ہوں کہ کون جا کر اپنے ضمیرکا فیصلہ کرتا ہے ، اگر کسی کو ضمیر کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا تو استعفیٰ دیتے ، ہم نوجوانوں کا آج کیا سب دے رہے ہیں، الٹا بھی لٹک جائیں تو کوئی نہیں مانے گا۔منحرف ارکان کو وزیراعظم نے کہا ہمیشہ کیلئے آپ پر مہر لگنے لگی ہے ، نہ لوگوں نے آپ کو معاف کرنا ہے اور نہ بھولنا ہے ، نہ ان کو معاف کرنا ہے جو ہینڈل کررہے ہیں، اگر آپ کا خیال ہے کہ اس سازش کو کامیاب ہونے دیں تو سامنے کھڑا ہوں گا، مجھے امید ہے کہ سندھ ہاؤس میں موجود ہمارے لوگ ضمیر کے مطابق فیصلہ کریں گے ورنہ قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی۔عمران خان نے کہا کہ میں خاموش نہیں بیٹھوں گا، مجھے پرچی یا وراثت میں وزارت نہیں ملی، میں جدوجہد کرکے یہاں پہنچا ہوں، مقابلہ کروں گا۔