ملتان (نیوز رپورٹر)ہائیکورٹ ملتان بینچ کے ڈویژن بینچ نے وفاقی وزیر خسرو بختیار کے خلاف غیر قانونی طور پر سو ارب روپے کے اثاثے بنانے اور کاغذات نامزدگی میں خفیہ رکھنے کے ساتھ ایک بھائی کا نام نادار ریکارڈ سے غائب کرا کے اثاثے سونپنے کے الزامات نیب انکوائری میں ثابت ہونے کے باوجود کارروائی نہیں ہونے کی درخواست چیئرمین نیب کو بھجواتے ہوئے ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے ۔ فاضل عدالت میں ملتان کے عبدالجبار نے درخواست دائر کی تھی کہ اس نے چیئرمین نیب کو درخواست دی کہ وفاقی وزیر خسرو بختیار نے سال 2004ء میں سیاست شروع کی اور اس کے بعد شوگر مل اور بجلی گھر لگائے ، 260 ایکڑ زرعی اراضی دی ڈی ایچ اے لاہور میں کمرشل جائیدادیں اور بیرون ملک جائیدادیں خریدیں اور چند سالوں میں معروف صنعت کاروں میں شامل ہو گیا۔ گزشتہ 5 سالوں میں 150 سے زائد بیرون ملک سفر کئے اور سال 2018ء کے انتخابات میں مذکورہ جائیدادیں کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیں کیونکہ مذکورہ جائیدادیں غیر قانونی ذرائع آمدن سے بنائی گئی ہیں۔ اس طرح محکمہ مال کے ریکارڈ کے مطابق وفاقی وزیر کے دو بھائی ہیں جبکہ نادرا ریکارڈ میں صرف ایک بھائی کا نام ظاہر کیا گیا ہے اور جس بھائی کا نام نادرا ریکارڈ سے غائب ہے وہ ان کے غیر قانونی اثاثہ جات کا انتظام و انصرام کرتا ہے جبکہ کچھ جائیدادیں وفاقی وزیر نے اپنے نام سے بھی خریدی ہیں لیکن ان کا ظاہر کردہ اثاثہ جات فارم اور ایف بی آر ریکارڈ میں کوی تذکرہ نہیں کیا اور اپنی وزارت و عہدے کا استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی ذرائع سے 70/80 ارب روپے کے ناجائز اثاثے بنائے ہیں جو آمدن سے ہزار گنا زیادہ ہیں۔ یہ درخواست ڈی نیب ملتان کو بھجوائی گئی جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر وجیہہ الحسن کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا جس نے اڑھائی ماہ کی انتھک محنت کے بعد لگائے گئے الزامات کو درست قرار دیتے ہوئے سو ارب کے غیر قانونی اثاثہ جات ناجائز ذرائع سے بنانا ثابت کیا اور اس ضمن میں مختلف بنکوں اور دیگر اداروں سے ریکارڈ منگوا کر اپنی انکوائری رپورٹ کا حصہ بنایا اور اپنی ابتدائی انکوائری میں ثابت کر دیا کہ خسرو بختیار نے وزارت کا عہدہ استعمال کر کے غیر قانونی ذرائع سے ناجائز اثاثہ جات بنائے جس پر ڈی جی نیب ملتان نے انکوائری آفیسر کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے ریگولر انکوائری کی منظوری کے لئے درخواست دسمبر 2018ء میں چیئرمین نیب کو بھجوائی تھی جو اب تک زیر التوا چلی آ رہی ہے جس پر کارروائی نہیں ہونے سے سوشل میڈیا پر شور برپا ہے کہ نیب موجودہ حکومت کے وزراکے خلاف ایکشن لینے سے ہچکچاتے ہوئے جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔ اس لئے چیئرمین نیب کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیا جائے ۔