اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے ادویات اور ویکسین کی خریداری میں مبینہ بے قاعدگیوں میں ملوث بولان میڈیکل کمپلیکس کوئٹہ کے ایم ایس عبدالغفار بلوچ کی ضمانت کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی ہے ۔جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔دوران سماعت ملزم کی طرف سے وکیل کامران مرتضیٰ پیش ہوئے اور نیب کی طرف سے لگائے گئے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ان کے موئکل کا ویکسین کی خرایدری سے کوئی تعلق نہیں تاہم عدالت نے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے موئکل کو 46 ملین مختص کیے گئے تھے اور انھوں نے 61 ملین روپیہ کی ادائیگیاں کیں۔فاضل جج نے کہا کہ ایم ایس کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے عوام کا پیسہ ضائع ہوا۔ جسٹس منیب اختر نے کہاکہ آپ اپنی ساری دستاویزات پر دستخط کے باوجود انکار کر رہے ہیں۔جسٹس امین الدین خان نے سوال اٹھایا کہ ویکسین تو چار کروڑ روپیہ کی کی خریدی گئی لیکن ، نیب نے ریفرنس 6 کروڑ کا کیوں بنایا؟ ۔ جواب میں نیب کے پراسیکیوٹر نے کہاکہ ملزم نے 11 چیکس کے ذریعے نجی کمپنی کو ادائیگی کی اور فراڈ کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ کسی ویکسین کی ضرورت نہیں تھی لیکن بطور ایم ایس ملزم نے ایمرجنسی سمری بنا کر بھیجی ،سمری منظور ہونے پر ادائیگیاں کیں۔ملزم کے وکیل نے موقف اپنایا کہ بطور ایم ایس دستخط ضروری تھے ،کمپنی کے ساتھ معاہدہ محکمہ صحت نے کیا اور ادائیگیاں بھی اس نے کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں سیکرٹری صحت اور دیگر حکام ملوث تھے لیکن ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی ۔جس پر جسٹس منیب اختر نے وکیل کو کہاکہ آپ کے موئکل اتنی اہم پوسٹ پر تھے کسی بھی وقت تبادلے کا آرڈر ہو سکتا تھا، پاکستانی بیوروکریسی میں کسی بھی وقت افسران کے تبادلے ہو جاتے ہیں، ایک بیوروکریٹ ایسا ریکارڈ کیوں چھوڑے گا کہ کوئی بھی اٹھ کر اس کے پیچھے پڑ جائے ؟ ۔ ملزم کے وکیل نے ہارڈ شپ کی بنیاد پر ضمانت کی استدعا کی اور موقف اختیار کیا کہ ان کے موئکل سات ماہ سے زیر حراست ہے ۔نیب کے وکیل نے ضمانت کی مخالفت اس موقع پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ وہ اپنی درخواست واپس لے رہے ہیں جس پر عدالت نے درخواست خارج کردی۔