واشنگٹن( ندیم منظور سلہری سے ) امریکی عوام کی اکثریت آئندہ کسی بھی جنگ میں شریک ہونے کی مخالفت کر رہی ہے ۔ مختلف سروے رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ عوام کے اس رحجان نے ہی صدرجو بائیڈن کو اس بات پر مجبور کیا ہے کہ وہ یوکرین کی حمایت میں کبھی اپنی فورسز کو اس خطے میں نہیں بھیجے گا۔رپورٹ کے مطابق کئی کھربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود امریکہ ویتنام ، افغانستان اور عراق میں ہار گیا، جنگ صرف تباہی ، امریکی مایوسی کا شکار ہیں۔مبصرین کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی فوج عالمی جنگوں میں ہاری، یہ ایسا ہی ہے جیسے ایک جواری لگاتار کے بعد کہے کوئی بات نہیں میں جان بوجھ کر ہارا تھا۔رپورٹ کے مطابق ویتنام کی جنگ پر امریکہ نے ایک ٹریلین ڈالر خرچ کیا، افغان اور عراق جنگوں پر ممکنہ طور پر 8 ٹریلین ڈالر سے زیادہ خرچ ہوئے ، اتنی مہنگی شکستوں کے بعد پینٹاگون کے اخراجات اگلی دہائی میں 7.3 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع کی جا رہی ہے ۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی فوج عالمی جنگوں میں ہاری، یہ ایسا ہی ہے جیسے ایک جواری لگاتار ہارنے کے بعد کہے کہ کوئی بات نہیں وہ جان بوجھ کر ہارا تھا۔امریکی جنگوں نے خسارے کے اخراجات کو بڑھا دیا ہے ، جنگ کا عمل صرف تباہی کے سوا کچھ نہیں بلکہ سمندر کی گہرائیوں میں ڈوبنے کا ایک طریقہ ہے ، فضول جنگوں میں استعمال ہونے والے ان تمام کھربوں ڈالروں نے امریکیوں میں مایوسی کو فروغ دینے میں مدد کی ہے ۔ زیادہ تر امریکی سابق صدر ٹرمپ کے اس قول کے حامی ہیں کہ امریکہ کو دنیا کا تھانیدار نہیں بننا چاہیئے ۔ کوئی بھی قوم مسلسل جنگ کے دوران اپنی آزادیوں کی حفاظت نہیں کر سکتی۔