اسلام آباد؍ لاہور(سپیشل رپورٹر؍ لیڈی رپورٹر؍ نمائندہ خصوصی سے ؍ مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی کابینہ نے مسلم لیگ(ن) کے قائد، سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کی منظوری دے دی جبکہ نوازشریف نے مشروط اجازت مسترد کردی ہے ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں 7 نکاتی ایجنڈے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا ۔92 نیوزرپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے کہا حکومت عام انتخابات 2018سے متعلق ابہام دورکرنے کیلئے تیارہے ،انتخابات سے متعلق منفی پروپیگنڈہ کیاجارہاہے ۔وفاقی کابینہ نے اوورسیزپاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کیلئے اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی،معاون خصوصی زلفی بخاری کمیٹی کے سربراہ ہونگے ۔این این آئی کے مطابق وزیر اعظم نے کہا میں نے مکمل چھان بین کرائی ، نوازشریف واقعی بیمار ہیں،مرضی کا علاج کر انے دینا چاہئے ، یہ بات یقینی بنائیں کہ نوازشریف علاج کے بعد واپس آئیں، ڈیل کا تاثر درست نہیں ، احتساب کا عمل جاری رہے گا۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا وفاقی کابینہ نے تفصیلی غورو خوض کے بعد مسلم لیگ(ن) کے قائد، سابق وزیر اعظم نوازشریف کو بیرون ملک علاج معالجے کے لئے جانے کی اجازت دے دی،کابینہ اجلاس میں وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور انہیں علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی،نوازشریف کو ملک سے باہر جانے کے لئے سکیورٹی بانڈ جمع کرانا ہوگا۔ معاون خصوصی نے کہا نواز شریف کے معاملے کو انسانیت کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھا ہے ، عمران خان ہر فیصلہ کرنے سے پہلے کابینہ سے مشاورت کرتے ہیں جس کے بعد جو رائے اکثریت میں ہو، اس کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نواز شریف کے علاج کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی، نوازشریف ضمانت دیتے ہیں تو انہیں بیرون ملک جانے دیا جائے گا، اجلاس میں85فیصد شرکا نے ہاتھ اٹھا کر جانے کی حمایت کی،5فیصد تو ایسے تھے جنہوں نے دونوں بار ہاتھ بلند کئے ۔انہوں نے ایک سوا ل کے جواب میں کہا ماضی میں بندکمرے میں ون مین شو ہوتا تھا تاہم آج وزیر اعظم عمران خان کابینہ ممبران کی مشاورت سے فیصلے کرتے ہیں،وزیر اعظم نے اکثریتی رائے کے ساتھ انسانی ہمدردی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا نوازشریف کو کابینہ نے ون ٹائم اور ایک مخصوص وقت کے لئے علاج کے لئے باہر جانے کی اجازت دی ہے ۔فردوس عاشق نے بتایا وزیراعظم نے یوٹیلٹی سٹورز پر اشیاء کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی، وزیر اعظم نے ہدایت کی 6 ارب کی سبسڈی کا فائدہ عوام تک پہنچنا چاہئے ، صوبائی حکومتوں سے ماہانہ کارکردگی رپورٹ مانگی گئی ہے ، صوبوں نے مہنگائی کیخلاف چھاپوں،جرمانوں اور گرفتاریوں کو معیار بنا رکھا ہے ، کابینہ میں کہا گیا چھاپوں سے غرض نہیں، قیمتوں پر نظر رکھی جائے ۔انہوں نے کہا وزیر اعظم عمران خان نے روزمرہ اشیاء خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے صوبوں کو ہدایت کی کہ روزمرہ کی اشیاء کا سٹاک 6 ماہ تک رکھا جائے ۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں لئے گئے قرضوں کے حوالے سے انکوائری کمیشن کی خبر درست نہیں ،انکوائر ی کمیشن کو 6 ماہ کا وقت دیا گیا جو دسمبر میں پورا ہوگا۔وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے ’’احساس گورننس اور دیانت داری پالیسی‘‘کی تجویز کی منظوری دے دی ،یہ پالیسی تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن اور اس کے ماتحت ادارے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، بیت المال، پاکستان پاورٹی ایلیویشن فنڈ اور ٹرسٹ فار والنٹری آرگنائزیشنز پر لاگو ہوتی ہے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم کی زیرصدارت پارٹی رہنمائوں کا اجلاس بھی ہوا جس میں حکومتی ترجمان بھی شریک ہوئے ۔وزیراعظم نے رہنمائوں کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط منظوری پراعتمادمیں لیا۔وزیراعظم نے کہانوازشریف کو باہربھیجنے کیلئے تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائینگے ۔انہوں نے کہاکوئی کیس واپس نہیں لیا جا رہا تو پھر این آر او کیسا؟علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے قائد ، سابق وزیر اعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا جو آج سنایا جائے گا ۔ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیرقانون بیرسٹر فروغ نسیم کی سربراہی میں وزارت قانون میں ہوا ، جس میں نواز شریف کے وکلا کے علاوہ ، میڈیکل بورڈ کے ارکان ، نیب کے نمائندگان کے علاوہ کمیٹی کے ارکان نے شرکت کی ۔ اجلاس کا سلسلہ وقفوں کے ساتھ دن بھر جاری رہا جبکہ اجلاس کے آخری دور کا آغاز رات ساڑھے نو بجے ہوا جورات گیارہ بجے تک جاری رہا۔ اس سے قبل ہونے والے اجلاس میں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے کے علاوہ اس معاملے پر نیب کی رائے لی گئی جبکہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے بارے میں نواز شریف کے وکلا کی ٹیم نے بھی اپنا موقف کمیٹی کے سامنے رکھا جس کے بعد وکلا کو بتایا گیا کہ اگر نواز شریف کی جانب سے واپسی کی ٹھوس ضمانت دی جائے اور ایک معقول رقم کا بانڈ جمع کرایا جائے تو انھیں باہر جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے جس پر وکلا نے کمیٹی سے اپنے موکل سے مشاورت کے لئے وقت مانگا اور رات ساڑھے نو بجے ہونے والے اجلاس کے آخری دور میں حکومت کی جانب سے عائد کی جانے والی شرط کو مسترد کردیا گیا۔ وکلا کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان کے موکل اس شرط کے ساتھ بیرون ملک جانے کو تیار نہیں اور ان کا فیصلہ ہے کہ وہ اس سلسلے میں کوئی ضمانتی بانڈ جمع نہیں کرائیں گے جس کے بعد کمیٹی نے اپنا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے اپنی سفارشات کابینہ کو بھجوانے کا اعلان کیا اور کہا کہ نواز شریف کو بیرون ملک بھیجنے یا نہ بھیجنے کے فیصلے کا اعلان آج کیا جائے گا ۔92 نیوز رپورٹ کے مطابق ذیلی کمیٹی نے عطاتارڑکوصبح تک حتمی موقف دینے کی مہلت دیدی ہے ۔ذیلی کمیٹی کے مطابق صبح تک شریف خاندان کے موقف میں کوئی تبدیلی آتی ہے تو آگاہ کریں،نیب اگرصبح تک اپناکوئی نیاجواب جمع کراناچاہتاہے توکراسکتاہے ۔شریف خاندان کے نمائندوں اورنیب کوصبح 10بجے تک حتمی موقف جمع کرانے کی مہلت دی گئی ہے ۔شہبازشریف کے نمائندے عطاتارڑنے کہاعدالتوں میں نوازشریف کے ضمانتی مچلکے جمع کراچکے ،اب کمیٹی کو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ضرورت نہیں۔وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے فیصلے کا ابھی وقت متعین نہیں ہوا،جلدسے جلد کیاجائیگا،پہلے دن کہاتھا فیصلہ میرٹ پرکرینگے ،ذیلی کمیٹی کی تجویزوفاقی کابینہ کے پاس جائیگی،فائنل فیصلہ وفاقی کابینہ کریگی۔وزیراعظم کے معاو ن خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نے شریف خاندان کے نمائندوں سے واپسی کی تاریخ مانگی ہے ،شریف خاندان کے نمائندوں سے پوچھا ہے مقدمات کی واجب الادا رقم میں سے کتنی رقم بطور گارنٹی جمع ہو سکتے ہیں ،واپسی کی تاریخ اور ضمانتی بانڈز مانگنا کوئی نئی بات نہیں۔دوسری جانب نواز شریف نے مشروط بنیادوں پر باہر جانے سے انکار کر دیا ۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شورٹی بانڈ دے کر اور وطن واپسی کی تاریخ لے کر بیرون ملک علاج کے لئے جانے کی غرض سے ہو نے والے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے جاتی عمرہ میں نواز شریف اور خاندان کے دیگر افراد سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے لئے حکومتی شرائط پر اظہار برہمی کرتے ہوئے حکومتی مشروط فیصلے کے بعد علاج کے لئے بیرون ملک جانے سے انکار کر دیا اور ہدایت کی کسی بھی طور پر کسی ایسی دستاویز پر دستخط نہ کئے جائیں، جو بعد میں کوئی نیا بکھیڑا کھڑا کرنے کا سبب بن سکتی ہوں۔ ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ نواز شریف کا کہنا ہے کہ عدالت نے 8 ہفتوں کی ضمانت دی جس کے مچلکے جمع ہیں تو اب مزید کسی زر ضمانت کی ضرورت نہیں، ای سی ایل میں نام ڈالتے وقت تو حکومت نے اتنا تردد نہیں کیا تھا تو نام نکالنے میں اتنے جھنجٹ اور حیلے بہانے کیوں کئے جارہے ہیں۔والدہ ، بھائی اور بیٹی سمیت خاندان کے افراد نے نواز شریف کو منانے کی بھرپور کوشش کی۔ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم پہلے بھی اپنی والدہ کے حکم پر بیرون ملک جانے پر راضی ہوئے تھے ۔ ذرائع کے مطابق یہی وجہ ہے کہ آج بدھ کو ائیر ایمبولینس کا پاکستان پہنچنے کا پروگرام بھی فائنل نہیں۔ ذرائع کے مطابق تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ جاتی عمرہ میں گزارنے کے بعد شہباز شریف وہاں سے چلے گئے ۔ ذرائع نے دعویٰ کیا مسلم لیگ (ن) ایک بار پھر عدالت سے رجوع کر نے کے لئے غور و خوض کر رہی ہے ۔