نئی دہلی، بنگلورو (این این آئی) بھارت حجاب تنازع کے خلاف احتجاج دنیا بھر میں پھیلنے لگا، ایرانی طلبا نے حجاب پر پابندی کے خلاف بھارتی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کیا۔طلبہ نے حجاب پر پابندی کے خلاف پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے ۔ جس پر بھارت میں مسلم طالبات کو انصاف فراہم کرنے کے مطالبات درج تھے ۔ طلبا نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف مذمتی بیان جاری کیا جائے ۔ دوسری طرف بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے باعث حالات کشید ہ ہیں، انہیں حالات میں ہمدردی حاصل کرنے کیلئے کرناٹک کے ضلع شیموگا میں ہندو انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل کے ایک 26 سالہ رکن کو چاقو مارکر قتل کرنے کے بعد ہندوؤں نے مسلمانوں کیخلاف پروپیگنڈا شروع کردیا اور بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کیخلاف تشدد کو ہوا دینے کی کوشش کی۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی اور انتظامیہ نے عوامی اجتماعات کو محدود کر دیا ۔ ضلع میں سکول اور کالج بند ہیں۔ریاستی وزیر کے ایس ایشورپا نے قتل کے لئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرا دیا۔ دریں اثنا امریکی ماڈل بیلا حدید نے بھارت میں حجاب پر پابندی کی سوشل میڈیا پر مذمت کردی۔ سماجی رابطے کی سائٹ انسٹاگرام پر امریکی ماڈل نے لکھا کہ بھارت، فرانس، بیلجیم سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک جو خواتین کیخلاف فیصلے کرتے ہیں میں ان سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ غور کریں، یہ آپ کی ذمہ داری نہیں کہ آپ خواتین کو بتائیں وہ کیا پہنیں اور کیا نہیں۔ انٹرن شپ حاصل کرنے کے لیے زیادہ تر یونیورسٹی کہیں گی کہ اس کے لیے ایک ہی طریقہ ہے کہ حجاب اتار لیا جائے ۔امریکی ماڈل نے کہا کہ کسی آدمی کے لیے 2022 یعنی آج کے دور میں یہ سوچنا کہ وہ ایک عورت کے لیے فیصلہ کرسکتا ہے ، صرف ہنسنے کی بات نہیں بلکہ ذہنی فتور بھی ہے ۔