اسلام آباد (سپیشل رپورٹر؍ خبرنگار خصوصی؍ این این آئی؍ نیٹ نیوز) مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف پاکستان کے 23ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے اور اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ۔پیر کو ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی معذرت کے بعد پینل آف چیئر ایاز صادق نے قائد ایوان کا انتخاب کرایا، ایوان میں 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں جس کے بعد ہال اور لابی کے دروازے بند کر دئیے گئے اور ارکان کو اے اور بی لابی میں جانے کے لئے کہا گیا، جس کے بعد ووٹنگ ہوئی ۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے پر پینل آف چیئرنے نتائج کااعلان کرتے ہوئے بتایاکہ شہباز شریف کو ایوان میں 174ووٹ ملے تاہم ان کے مد مقابل شاہ محمود قریشی کوئی ووٹ حاصل نہ کر سکے ۔ق لیگ کے چودھری سالک حسین اور طارق بشیر چیمہ نے بھی شہبازشریف کو ووٹ دیا۔ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان ایوان میں موجود تھے تاہم وزیر اعظم کے انتخاب کے دوران وہ لابی میں چلے گئے اور کسی نے بھی اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا ۔اعلان ہوتے ہی شہباز شریف آصف زر داری ، بلاول بھٹو زر داری ، جے یو آئی کے اسعد محمود سمیت تمام اتحادی جماعتوں کے سربراہان کے پاس گئے ،ان کے ساتھ مصافحہ اور شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر مہمانوں کی گیلریوں میں موجود تمام جماعتوں کے کارکنوں نے پرجوش نعرے لگائے ۔قومی اسمبلی میں بطور وزیراعظم اپنے پہلے خطاب میں شہباز شریف نے کہا اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے ، آج پوری قوم کے لئے عظیم دن ہے ، تمام ساتھیوں کی دعاؤں سے اللہ تعالی نے پاکستان کو بچالیا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی۔نومنتخب وزیراعظم نے کہا پچھلے ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا تھا، ڈھٹائی کے ساتھ خط کے حوالے سے جھوٹ بولاجارہا تھا، نہ مجھے بھیجا نہ میں نے ابھی تک وہ خط دیکھا، اس حوالے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہئے ،سب پارلیمان کے سامنے آنا چاہئے جس کے لئے پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے جس میں ان کیمرا بریفنگ دی جائے ، تمام مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی موجود ہوں اور انہیں بریفنگ دی جائے تاکہ پوری قوم کو خط کی حقیقت پتہ چلے ۔انہوں نے کہا خط میں اگر رتی بھر بھی بیرونی سازش ثابت ہوئی تو میں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہو کر گھر چلا جاؤں گا۔ شہباز شریف نے اپنے آپ کو ’خادم پاکستان‘ کا نام دے دیا اور یکم اپریل سے ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے کرنے ، ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والوں کی تنخواہ میں 10 فیصد، سول اور ملٹری ملازمین کی پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا نوجوانوں کو مزید لیپ ٹاپ دیں گے ، بے نظیر کارڈ کو دوبارہ لیکر آئیں گے ، بے نظیر وطن کو خون دے کر گئی، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بحال کرینگے اور اس کو مزید وسعت دینگے ، پنجاب بڑا بھائی ضرور ہے لیکن پورا پاکستان نہیں ، ہم چاروں صوبوں کو ساتھ لیکر چلیں گے ۔انہوں نے کہا رمضان میں ملک بھر کے بازاروں میں سستا آٹا دیں گے ، ہم نے سستی بجلی اور گیس کے منصوبے لگائے تھے ، بجلی اور گیس کا معاملہ حل کرنے کی کوشش کریں گے ، ہم سی پیک لیکر آئے تھے ،’پاکستان سپیڈ‘ سے چلائیں گے ، آصف زرداری کے دورمیں اٹھارویں ترامیم ہوئی، ہم سب نے مل کر متفقہ طور پر این ایف سی ایوارڈ دیا، ہسپتالوں میں مفت ادویات نوازشریف دورمیں شروع ہوئیں۔شہباز شریف نے کہا آج ڈالر 190 سے واپس 182 پر آیا، یہ ایوان پر بھرپور اعتماد کا اظہار ہے ، ایوان نے جھرلو، سلیکٹڈ وزیراعظم کو آئین و قانون کے مطابق ہٹایا، یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے عدم اعتماد کامیاب ہوئی، حق کی کامیابی اور باطل کوشکست ہوئی۔ انہوں نے کہا اپنے قائد نواز شریف کو سلام پیش کرتا ہوں، میڈیا کا بھی دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں، ملک بھر کی وکلا برادری کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کئی مرتبہ کہا قرض کی زندگی کوئی زندگی نہیں، یہی قائد اور اقبال کا پیغام ہے ، اگر ہم نے زندہ رہنا ہے تو خود مختار اور باوقار قوم کی طرح رہنا ہے ورنہ کھویا ہوا مقام حاصل نہیں کر سکتے ، چار سالوں میں اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، چرس اور بھنگ جیسے جھوٹے مقدمات بنائے گئے ، یہ ظلم اور زیادتی عمران خان کی ناک کے نیچے ہوئی، کوئی غدار ہے نہ کوئی غدار تھا۔نومنتخب وزیراعظم نے کہا اتفاق اور اتحاد سے ہم مسائل کو حل کریں گے ، اگر ملک کی جمہوریت کو آگے بڑھانا ہے تو پھر ڈیڈ لاک نہیں،ڈائیلاگ ہوگا، تبدیلی باتوں سے نہیں آتی، معاشرے کے اندر زہر گھول دیا گیا۔ انہوں نے کہا اگر ڈوبتی ہوئی کشتی کو بچانا ہے تو اتحاد، محنت کے علاوہ راستہ نہیں۔شہباز شریف نے کہا خارجہ محاذ میں بدقسمتی سے بے پناہ ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا، دوست چھوڑ گئے اور کشمیر مسئلے پر خاموش ہو کر بیٹھ گئے ، چین پاکستان کا قابل اعتبار اور دکھ، سکھ کا ساتھی ہے ، چین نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا، حکومت آئے یا جائے چین کے ساتھ دوستی دلوں میں بستی ہے ، پچھلی حکومت نے چین کے ساتھ دوستی کو کمزور کیا، افسوس ہوا سابق حکومت نے ایسا کیوں کیا، چین کے ساتھ دوستی قیامت تک قائم رہے گی، یقین دلاتا ہوں ہم سی پیک کو پاکستان سپیڈ سے چلائیں گے اور آگے بڑھائیں گے ، سعودی عرب ہمارا دیرینہ دوست ملک ہے ، شاہ محمود قریشی کا سعودی عرب کے حوالے سے بیان دکھ کی بات ہے ۔انہوں نے کہا ترکی کے ساتھ پاکستان کا لازوال رشتہ ہے ، طیب اردوان کی قیادت میں ترکی نے شاندار ترقی کی، ترکی کے ساتھ باہمی تعلقات کو مزید آگے بڑھائیں گے ، متحدہ عرب امارات، قطر نے بھی ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا، تمام خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھائیں گے ، ایران کی یورپی یونین میں 50 فیصد ٹیکسٹائل ایکسپورٹ ہوتی ہے ، سابق وزیراعظم نے یورپی یونین کے حوالے سے جو بیان دیا، دہرا نہیں سکتا، یورپی یونین سے بھی اچھے تعلقات بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا امریکہ کے ساتھ تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتے رہے ، تعلقات بگاڑنے کے بجائے برابری کی سطح پر قائم کریں گے ، افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے ، ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، ہر فورم پر افغانستان کا معاملہ اٹھائیں گے ۔اپنے خطاب میں آخر میں نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ قیام پاکستان سے ہی بدقسمتی سے بھارت سے اچھے تعلقات نہیں بن سکے ، نوازشریف نے بھارت سے امن کا ہاتھ بڑھایا تھا، آرٹیکل 370 کو جب ختم کیا گیا تو سابق حکومت نے ماسوائے سرینگر روڈ بنانے کے کچھ نہیں کیا، بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل تک پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا، نریندر مودی کو مشورہ دوں گا دونوں اطراف غربت، بے روزگاری، بیماری ہے ، آئیں کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرتے ہیں۔بعدازاں صدر مملکت عارف علوی کے مختصر وقت کے لئے علیل ہونے پرقائم مقام صدر مملکت، چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے شہباز شریف سے حلف لیا، اس موقع پر سول و عسکری حکام موجود تھے ۔مزیدبرآں شہباز شریف نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں کہاہے کہ اقتدار کی پُرامن منتقلی پر عوام کو مبارکباددیتا ہوں ،فخر کی بات ہے آج تمام ادارے آئین کو رہنما اصول مانتے ہیں۔