اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ہدایت کی ہے کہ صدر پاکستان بلوچ طلبہ سے ملاقات کریں اور صدر پاکستان کے سیکرٹری آئندہ سماعت پر رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں ۔ جمعہ کو بلوچ طلبہ کو ہراساں کئے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ صدر پاکستان کی سیکرٹری داخلہ سے بلوچ طلبہ سے متعلق ملاقات ہوئی ہے ، چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ بلوچ طلبہ کی صدر پاکستان سے ملاقات کرائیں، چیف جسٹس نے کہا کہ جو بلوچ طلبہ کے ساتھ ہو رہا ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہے ،موجودہ صورتحال جو بھی ہو اس سے فرق نہیں پڑتا،یہ عدالت تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے اور اسے ہلکا لیا جاتا ہے ۔یہ عدالت صدر پاکستان سے امید رکھتی ہے کہ وہ بچوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے ،صدر اسلام آباد کی تمام یونیورسٹیوں کو ہدایت کریں کہ بچوں کی نسلی پروفائلنگ نہ ہو۔ عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ یہ ہدایت بھی کی کہ سیکرٹری داخلہ بلوچ طلبہ کا تحفظ یقینی بنائیں، بلوچ طلبہ کا اپنے صوبے میں جانے پر ہراسگی یا اغوائکا خدشہ دور کریں، عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی۔اسلام آبادہائیکورٹ میں سرکاری تحائف کی تفصیل بتانے کیخلاف حکومتی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن 20 اپریل کو حکومتی درخواست پر سماعت کرینگے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں مبینہ امریکی خط کی تحقیقات، وزیراعظم اور وزرائکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائرکر دی گئی۔ جمعہ کو مولوی اقبال حیدر نامی وکیل کی جانب سے دائر درخواست میں فواد چودھری، شاہ محمود قریشی، قاسم سوری اور اسد مجید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ سیکرٹری داخلہ کو وزیراعظم اور وزراکے خلاف مبینہ خط سے متعلق انکوائری کا حکم دیا جائے ، درخواست پر فیصلہ ہونے تک وزیراعظم ،وزرااور اسد مجید کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے ۔