لاہور(حافظ فیض احمد) محکمہ اینٹی کرپشن ریجن اے میں پسند نا پسند کی درخواستوں پر کارروائی کرنے کا انکشاف ہوا ہے ، شکایت سیل میں موصول درخواستوں پر متعلقہ عملے نے اپنی من مانیاں شروع کر دی ہیں اور بعض ایسی درخواستوں پر محکمانہ انکوائری کے احکامات جاری کر کے درخواستیں واپس متعلقہ محکموں کو بھجوا دی جاتی ہیں کہ وہ خود کارروائی کریں۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ جس پولیس انسپکٹر، اہلکار، با اثر پٹواریوں ، ایل ڈی اے کے کرپٹ ملازم کے خلاف اینٹی کرپشن کو درخواست موصول ہوتی ہے تو متعلقہ ملازمین کو بذریعہ فون اطلاع کی جاتی ہے کہ اس کے خلاف درخواست موصول ہوئی ہے اور جو افراد شکایات سیل سے ساز باز کر لیتے ہیں ان کی درخواستوں پر محکمانہ انکوائری کے احکامات جاری کرکے متعلقہ محکمے کو واپس بھیج دی جاتی ہے ۔ اس حوالے سے متعلقہ افراد شکایات سیل کے انچارج علی عباس اور دیگر عملے سے معلوم کرتے ہیں کہ انکی درخواست واپس متعلقہ محکمے کو کیوں بھجوا ئی گئی تو یہ کہہ کر ٹرخا دیا جاتا ہے کہ درخواست میں کرپشن کے حوالے سے کوئی ٹھوس بات نہیں ۔ اسی طرح اثر و رسوخ استعمال کر نے والے افراد کی انکوائریاں اینٹی کریشن میں لگا دی جاتی ہیں،بعض افراد کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکموں میں بھجوائی جا نے والی درخواستوں پر کوئی کارروائی نہیں کی جا تی اور فائلوں کو سرد خانوں کی نذر کر دیا جاتا ہے ۔ اس حوالے سے انچارج شکایات سیل اینٹی کرپشن ریجن اے علی عباس سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں کہ پسند نا پسند درخواستوں پر انکوائری لگائی جاتی ہے ، میرٹ کو دیکھتے ہوئے درخواستوں پر انکوائریوں کے احکامات جاری کیے جاتے ہیں جبکہ نامکمل اور شواہد نہ ملنے والی درخواستوں کو واپس متعلقہ محکمے کو بھیجا جاتا ہے ۔