لاہور(نمائندہ خصوصی سے ،وقائع نگار،سٹاف رپورٹر، این این آئی،صباح نیوز)پنجاب میں بھی سیاسی بحران شدید ہوگیا،پنجاب اسمبلی کا گزشتہ روز اجلاس بلانے پر تحریک انصاف نے اپنے ڈپٹی سپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی جبکہ سپیکر پرویز الٰہی نے ڈپٹی سپیکرسے اختیارات واپس لئے جبکہ پنجاب اسمبلی کے علامتی اجلاس میں حمزہ شہباز نے وزارت اعلیٰ کیلئے 199 ارکان کی حمایت حاصل کرلی۔ ڈپٹی سپیکر سردا ر دوست محمد مزاری کے دستخطوں سے گزشتہ شب ساڑھے سات بجے اجلاس طلب کرنے کے آرڈر سے اسمبلی سیکرٹریٹ بے خبر نکلا۔مسلم لیگ (ق) کے ترجمان کا اس حوالے سے موقف تھا کہ پنجاب اسمبلی کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا اس لئے اجلاس 6اپریل کو نہیں ہوسکتا۔ ادھر سپیکر پنجاب اسمبلی نے ڈپٹی سپیکر کو تفویض کئے گئے اختیارات واپس لے لئے ۔ تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں اپنے ہی ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سیکرٹری اسمبلی کے آفس میں جمع کرا دی گئی۔ ترجمان پنجاب اسمبلی کا کہنا ہے کہ ڈپٹی سپیکر کے خلاف جب عدم اعتماد آ چکی ہو تو وہ کسی اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتے ۔ دوسری طرف اسمبلی کے دروازوں پر تالے اور دیواروں پر خاردار تار لگا دیئے گئے ، ڈپٹی سپیکر دوست مزاری شام کو اجلاس کیلئے آئے تو انہیں گیٹ سے ہی واپس جانا پڑا۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید نے کہا کہ ڈپٹی سپیکرنے پارٹی کو اعتماد میں لیے بغیر اجلاس طلب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اراکین اور پرویز الٰہی سے مشاورت کے بعد تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا۔سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے لابی کا دورہ کیا اور نقصان کا جائزہ لیا۔قبل ازیں ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمدمزاری نے کہا کہ پنجاب میں جو بھی کیا جارہا ہے وہ غیر سیاسی اپروچ ہے ،سپریم کورٹ نوٹس لے ۔ پنجاب میں اپوزیشن کوسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے روک دیاگیاہے ۔ ایم پی اے سمیع اﷲ خان کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ان سمیت ، اعجاز احمد، سلمان رفیق، خلیل طاہر سندھو، پیر اشرف اور مرزا جاوید کے دستخط ہیں۔اسمبلی سیکرٹریٹ میں داخل ہونے سے روکے جانے پر مسلم لیگ ن کے وفد سمیت اپوزیشن اراکین نے پنجاب اسمبلی کے گیٹ پر ہی دھرنا دے دیا۔ دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز متحدہ اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے امیدوار حمزہ شہباز اور اراکین سے اظہار یکجہتی کیلئے گلبرگ میں واقع نجی ہوٹل پہنچ گئیں ، بعد ازاں اراکین اسمبلی کے ہمراہ بس میں سوار ہو کر مال روڈ پر واقع نجی ہوٹل آئیں۔مریم نواز نے کہا کہ جتنے چاہیں اجلاس ملتوی کریں عمران خان اور اس کی جعلی حکومت کی کہانی ختم ہوگئی ہے ۔بس میں ہی مریم نواز نے نوازشریف سے ویڈیو کال پر بات چیت کی ۔بعد ازاں نجی ہوٹل میں پنجاب اسمبلی کا علامتی اجلاس ہوا۔اجلاس میں اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہباز نے وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے 199 ووٹ حاصل کرلئے ۔ علامتی اجلاس کی صدارت پینل آف چیئرمین کی رکن شازیہ نے کی ۔اجلاس میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جہانگیر ترین گروپ اور علیم خان اور چھینا گروپ کے ارکان موجود تھے ۔ چوہدری پرویز الہی کے حق میں ایک بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا۔جیسے ہی حمزہ شہباز کی جیت کا اعلان ہوا تو ہال نعروں سے گونج اٹھا۔ مریم نواز نے کہا کہ اجلاس علامتی نہیں بلکہ آئینی ہے ،متحدہ اپوزیشن نے اجلاس میں اپنی اکثریت ثابت کردی ہے ،سمجھ سے باہر ہے کہ ایک سیاسی شخص ہاری ہوئی بازی کیوں کھیلے گا؟،۔ اجلاس میں قرارداد پاس ہونے پر مریم نواز نے نشست پر جاکر لگے لگاکر حمزہ شہبازکو مبارکباد دی۔ اس دوران مریم نواز آبدیدہ ہوگئیں۔ استفسار پر مریم نوا ز نے قرا دیا کہ یہ فتح کے آنسو ہیں، خوشی کے آنسو ہیں۔ نواز شریف بھی جلد وطن واپس آرہے ہیں۔بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ پاکستان کا پہلا سویلین ڈکٹیٹر کا اعزاز عمران خان کو حاصل ہے جس نے آئین توڑا،پنجاب کے عوام اٹھواپنی تقدیر اپنے ہاتھوں میں لو، جو بھی ہمارے مینڈیٹ کو چرانے کی کوشش کرے گا مریم نوازاس کے خلاف کھڑی ہوگی۔مریم نواز نے استفسار کیا کہ فرح خان کیسے پنجاب میں بیٹھ کر پوسٹنگ اور ٹرانسفر کرتی رہی؟ فرح خان ہر ٹرانسفر اور پوسٹنگ میں کس کو کمیشن دیتی رہی؟ جب جواب کا وقت آیا تو فرح خان کو باہر بھیج دیا گیا۔ قائدایوان منتخب ہونے کے بعداظہارخیال کرتے ہوئے حمزہ شہبازنے کہامجھ پراعتمادکرنیوالے تمام ارکان کاشکریہ اداکرتاہوں،ایوان نے مجھے منتخب کرکے عمران خان پرعدم اعتمادکردیا۔اسمبلی کووہ شخص کسٹوڈین ہے جس نے ارکان اسمبلی اورمیڈیاپرپابندی لگادی،آج جو تماشاوفاق اورصوبے میں لگاہے یہ انہیں سمجھ نہیں آرہی،یہ لوگ آئین کیساتھ کھلواڑکررہے ہیں۔ عمران نیازی اس ایوان نے فیصلہ سنا دیا ہے تمھیں اب حساب دینا ہوگا۔نواز شریف کے دور میں اس ملک کی معیشت کا گلا گھونٹ دیا تمھیں اس کا حساب دینا ہوگا۔ سینئر لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان اور چوہدری پرویز الٰہی نے کتنی بار آئین کو توڑنا ہے ۔گورنر راج لگ سکتا اور نہ اسمبلی تحلیل ہو سکتی ہے ۔ عطا تارڑنے کہا کہ گورنر ہائوس میں وزیراعظم کے اجلاس میں 139اراکین،ہماری افطاری میں 200اراکین شریک تھے ۔پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے کہا ہے کہ کسی مائی کے لال کوپنجاب اسمبلی یرغمال بنانے نہیں دینگے ۔پنجاب اسمبلی میں سپیکر پرویز الٰہی کی ہدایت پر میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی۔اسمبلی سیکرٹریٹ کے اندر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔پنجاب اسمبلی کی دیواروں اور گیٹ پر خار دار تاروں کو ویلڈ کردیا گیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی بکتر بند گاڑیاں اور واٹر کینن بھی پہنچ گئیں۔علاوہ ازیں پنجاب حکومت نے لاہورمیں رینجرزاوراینٹی رائٹس فورس طلب کرلی،لاہورمیں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔پنجاب اسمبلی کے 500گزکے اطراف 15روزکیلئے دفعہ 144نافذ کردی گئی،پنجاب اسمبلی کی سکیورٹی 15روز کیلئے رینجرز کے حوالے کردی گئی،نوٹیفکیشن جاری کردیاگیا۔ڈپٹی کمشنرکوہدایات جاری کردی گئیں۔