مکری! صوبہ بلوچستان طویل عرصے سے تعلیمی بحران کا شکار ہے۔ بلوچستان کے طلباء اعلیٰ تعلیم کے لیے دوسرے صوبوں میں جاتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں بلوچستان کی تعلیم میں بہت زیادہ اصلاحات کی ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ گوادر چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کا مرکزی نقطہ ہے، بدقسمتی سے گوادر بنیادی حقوق سے محروم ہے۔ جیسے تعلیم، صحت اور دیگر کی سہولیات کی شدید کمی ہے۔ حال ہی میں قومی اسمبلی سے لاہور میں پاک چائنہ گوادر یونیورسٹی کی تعمیر کا بل منظور کیا گیا جس کی وجہ سے گوادر کے عوام کے حق چھینے کے مترادف ہے۔سی پیک کی سارے فوائد گوادر اور پورے بلوچستان کے لوگوں کا حق ہے۔ دوسرے طرف، بھرتی کے تصور میں، وفاقی حکومت نے نئی آسامیوں کا اعلان کیا، جب کہ بلوچستان کی آسامیاں دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم ہیں۔ یہ بھی ظاہر ہوتاہے کہ گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ملازمین کا زیادہ تر تعلق بلوچستان سے باہر سے ہے ۔ وفاقی حکومت نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ ہمارے وفاقی نمائندوں کی کمزوری ہے۔ حکام بالا سے گزارش ہے کہ بلوچ عوام کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔(عطاء اللہ دشتی،کیچ بلوچستان)