مکرمی ! سوشل میڈیا اس وقت نسل حاضر کی اصل پرورش گاہ ہے۔ موجودہ نسل مستقبل میں ایک اور طرح کی نسل ہوگی۔ کیونکہ سوشل میڈیا ایک ایسی ماں بن کر ابھری ہے جو اپنے بچوں کو ہر چیز سے الگ اپنے آغوش میں لے لیتی ہے۔ سوشل میڈیا کے نقصانات کاذکر مختلف نفسیاتی ماہرین کر چکے ہیں۔ یہ بچوں کے ذہنوں پر اس قدر منفی اثرات مرتب کرتا ہے کہ کسی بھی چیز پر توجہ اور فوکس کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ سمت کا تعین سلف ہوجاتا ہے اور زہن انتشار و خلفشار کا شکار ہوجاتا ہے۔ یوں ڈپریشن، الجن،پریشانی اور تذبزب جیسی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ جب کوئی بچہ سوشل میڈیا کا حصہ بن جاتا ہے تو وہ خود پر گرفت کھو دیتا ہے۔ سوشل میڈیا اسے اپنے سحر میں جگڑ لیتا ہے اور اسے اپنی سمت میں چلانا شروع کرتا ہے۔ بچہ سوشل میڈیا نہیں چلاتا بلکہ سوشل میڈیا بچے کو چلاتا ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا اور اسمارٹ فون کی ایجاد نے جہاں کچھ فائدے ہیں وہاں تباہی کا بے تحاشا سامان بھی ہے۔ اس پر بہت سے تحقیقات اور ریسرچز ہوئی ہیں۔ مگر سرمایہ دارانہ نظام کے حامی طاقتیں ان تحقیقات کو شائع ہونے سے روکتی ہیں۔ کیونکہ یہ سرمایہ دارانہ نظام کے سرپرستوں کی ایجادات ہیں اور وہ اپنے کاروبار اور معیشت کو تباہ کرنا نہیں چاہتے۔دنیا کے بیشتر ممالک سوشل میڈیا کو ریگولرائز کرتے ہیں اور نقصان دہ،مہلک اور مضر مواد کو مناسب فلٹریشن کے عمل سے گزار کر اپنے ملک و معاشرے میں داخلے کی اجازت دیا جاتی ہے۔ ( یاور عباس ہولہ،گلگت بلتستان)