مکرمی ! حکومت نے سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد بشمول سیاست دانوں اور سول و فوجی افسران کے خلاف قانون کی عملداری کے عزم کا اعادہ کیاہے یہ امر واقع ہے کہ ملک میں پیدا ہونیوالے اقتصادی' مالی اور کرنسی کے بحرانوں میں سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کا بنیادی کردار ہے جو گندم' چینی' آٹے' پٹرولیم مصنوعات کی مصنوعی قلت پیدا کرکے انکے من مرضی کے نرخ بڑھاتے اور ناجائز منافع کما کر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں اور مہنگائی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ وہ چینی' گندم' آٹے کے ساتھ ساتھ ڈالر کی سمگلنگ میں بھی ملوث پائے گئے ہیں جس کے باعث متذکرہ اجناس اور ڈالر کے نرخ بلند سے بلند تر ہوتے گئے۔ ان عناصر پر آہنی ہاتھوں کے ساتھ قانون و انصاف کی عملداری اس تناظر میں وقت کا تقاضا ہے جو حکومتی انتظامی اداروں کی بنیادی ذمہ داری بھی ہے جبکہ اس معاملہ میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی زیروٹالرنس کی پالیسی طے کی ہے چنانچہ ملک و معیشت کیلئے اس پالیسی کے دوررس نتائج برآمد ہونے کی توقع ہے۔ ناجائز منافع خور' ذخیرہ اندوز اور سمگلنگ میں ملوث عناصر دراصل ایک مافیا کی شکل اختیار کر چکے ہیں جن کی اقتدار کے ایوانوں تک بھی آسان رسائی ہوتی ہے۔ اس لئے وہ حکومتوں کو بھی بلیک میل کرکے اپنی مصنوعات کے من مانے نرخ مقرر کرتے رہے ہیں۔ اب نگران حکومت نے آرمی چیف کی معاونت کے ساتھ بے لاگ اور بے رحم احتساب کا عزم باندھا ہے تو اس میں نہ کسی کے ساتھ کوئی رعایت ہونی چاہیے اور نہ ماضی جیسی سیاسی انتقامی کارروائیوں کو دہرایا جانا چاہیے کیونکہ اس سے احتساب کے معاملہ میں سب کئے کرائے پر پانی پھر جاتا ہے۔ (منورصدیقی ،لاہور)