اسلام آباد (سپیشل رپورٹر ،92 نیوزرپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے مسئلہ کشمیراولین ترجیح ہے ، 5 فروری کویوم یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منایا جائے گا۔ عوام کو مہنگائی سے دوچار کرنے والے عناصر اور ملاوٹ و ذخیرہ اندوزی کرنے والے مافیا سے سختی سے نمٹاجا ئے گا۔سند ھ میں غیر سیاسی آئی جی لگایاجائے گا۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا اجلاس میں سیاسی،معاشی اور عوامی ریلیف سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔وزیراعظم نے مہنگائی میں کمی کیلئے ہر ممکن اقدام کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا ہندوستان ظلم و جبر سے کشمیریوں کے تمام حقوق کو ختم کررہا ہے ۔پارٹی،حکومت، تمام سیاسی جماعتیں اور عوام ملکر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں گے ۔وزیراعظم نے 5فروری تک کشمیر سے متعلق تقریبات کے انعقاد کی ہدایت کی اور کہا پارٹی کی تمام تنظیمیں یکجہتی کشمیر تحریک شروع کریں اور اس سلسلے میں پروگراموں کا انعقاد کریں جن میں بھارت کے دہشتگرد ریاست کے حقیقی چہرے کو بے نقاب کیا جائے ۔ وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے حوالے سے میڈیا کی کاوشوں کو سراہا اور کہا میڈیا بھی مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں کردار ادا کرے ۔وزیر اعظم نے کہا ہم حکومت کرنے نہیں نظام بدلنے آئے ہیں۔ہمیں عوام کی مشکلات کا احساس ہے ۔عوام کو مہنگائی کے عذاب سے نکالنے کیلئے صوبائی حکومتوں کو جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعظم نے ذخیرہ اندوزوں ، ملاوٹ مافیا کی سرکوبی کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا نظام سے کرپشن کا مکمل خاتمہ وزیر اعظم کا وژن ہے ۔سینٹ میں پی ٹی آئی کی اکثریت نہیں، کفایت شعاری کیخلاف جو بھی بل ہوگا حکومتی بنچ اس کا حصہ نہیں ہوگا۔آئی جی کلیم امام سے کونسی حکم عدولی سرزد ہوئی ،میڈیا بخوبی آگاہ ہے ۔ آئی جی کی تعیناتی کے معاملے پر وزیر اعظم کی وزیر اعلیٰ سندھ سے گفتگو ہوئی ہے ۔ حکومت آئینی دائرہ کار سے باہر کسی کو نامزد نہیں کرے گی ۔ ایک بیانیہ وزیر اعلیٰ سندھ اور دوسرا شہریوں کا ہے ۔ وزیراعظم کا کہنا ہے سندھ میں آئندہ غیر سیاسی آئی جی لگایاجائے گا ۔ اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیاگیاپاکستان میں احتساب کے عمل کواسی جذبے کیساتھ آگے بڑھایا جائیگا، قوم کاپیسہ لوٹنے والوں کورعایت نہیں دی جائے گی۔احتساب کے عمل میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائیگی۔فردوس عاشق اعوان نے کہا ایک خاندان لندن میں مختلف سرگرمیوں میں مصروف ہے ۔ نواز شریف کے علاج سے متعلق حکومت کو آگاہ کرنے کیلئے آج آخری روز تھا ۔ عوام پلیٹ لٹس کی تعداد کے بارے جاننا چاہتے ہیں ۔نواز شریف بیرون ملک آرام کررہے ہیں ۔ ڈاکٹر عدنان میڈیکل رپورٹس ہم سے شیئر کریں تاکہ ہمیں بھی ان کی پراسرار بیماری کا پتاچل سکے ۔ شہباز شریف نے صرف ڈیلی میل اخبار کیخلاف دعویٰ کیا ہے ، شہزاد اکبر کیخلاف کوئی دعویٰ نہیں کیا ۔ امیدہے برطانوی عدالت مداری گری میں نہیں آئے گی ۔ وزیر اعظم نے پارٹی رہنمائوں کو اتحادیوں سے رابطے تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا اتحادیوں کیساتھ کیے گئے تمام وعدے پورے کئے جائیں گے ۔ذرائع کا کہنا ہے اجلاس میں وزیر اعظم نے اتحادی جماعتوں کیساتھ رابطوں کیلئے قائم کمیٹی کے ممبران کو ہدایت کی کہ وہ اتحادی جماعتوں کیساتھ رابطے تیز کریں اور اتحادیوںکو یقین دلائیں حکومت تمام وعدے پورے کرے گی ۔وزیر اعظم نے کمیٹیوں کے سربراہان کو ہدایت کی کہ وہ اتحادی جماعتوں کیساتھ رابطوں کے بعد انہیں رپورٹ پیش کریں ۔ذرائع نے بتایا امریکہ کی جانب سے ٹریول ایڈوائزری میں تبدیلی پرمبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا سکیورٹی صورتحال میں بہتری کاکریڈٹ سکیورٹی فورسز اور قوم کوجاتاہے ۔ سکیورٹی فورسز نے اپنی قربانیوں سے ملک میں امن قائم کیا، وہ دن دور نہیں جب پاکستان دنیا میں سیاحت کا بڑا مرکز ہوگا۔وزیراعظم نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی۔انہوں نے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کو ہدایت کی وہ کررونا وائرس کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر انہیں بریف کیا کریں ۔انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ چین میں محصور پاکستانی طلبہ اور ان کے خاندانوں سے رابطوں میں رہیں اور ان کی پریشانیوںکو کم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔ اسلام آباد (افتخار گیلانی سے ، 92 نیوز رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے پاکستان کی سفارتی کوششوں سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم ہوئی،خطے میں کشیدگی کم کرنے کیلئے ہم نے اپنا کردار اداکیا،مشرق وسطیٰ میں مستقل امن کیلئے مزید کوششوں کی ضرورت ہے ۔اسلام آباد میں ترک نیوز ایجنسی اناطولیہ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی کارروائیوں، مشرق وسطیٰ، افغانستان کی صورتحال، پاک ترک تعلقات، ملکی معیشت، گھریلو معاملات، موسمیاتی تبدیلیوں، پڑوسی ملک بھارت کیساتھ تعلقات اور دیگر امور کی پر تفصیل سے بات کی۔وزیر اعظم عمران خان نے امریکہ اور ایران کے مابین حالیہ کشیدگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کشیدگی ابھی بھی موجود ہے لیکن سفارتی کوششوں کے بعد خطے میں جنگ کا خطرہ ٹل گیا۔ہم محسوس کرتے ہیں ہم نے اپنا کردار ادا کیا جو تناؤ میں کمی کا باعث بنا لیکن اس کا کوئی مستقل حل ہونا چاہیے ۔ ان کا کہنا تھا ہم صرف مفاہمت کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں، اس کیلئے ہم بار بار کوششیں بھی کر رہے ہیں۔ اس سے زیادہ کچھ برا نہیں ہو سکتا کہ دو ہمسایہ ممالک آپس میں لڑیں، اس کی مثال ہمارے سامنے ہے ، افغانستان کی جنگ ہمارے سامنے ہے اور خاص طور پر عرب ممالک کو بھی دیکھ لیں۔ اگر کوئی لڑائی ہوتی ہے تو تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو جائیں گی جس سے غریب ممالک کی معیشتیں متاثر ہونگی۔ پاکستان کی بھرپور کوشش ہوگی کہ نفرت کی آگ کو کم کرکے تمام فریقین کو صلح کی میز پر لایا جائے تاکہ ممالک اپنے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرسکیں۔انہوں نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی میانمار کی طرز پر اقلیتوں کی نسل کشی کی تیاری کررہی ہے ۔ نریندر مودی اقلیتی مسلم آبادی کو شہریت کے حقوق سے محروم کر رہے ہیں۔ بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے تحت 20 کروڑ افراد کو شہریت کی فہرست سے خارج کر دیا جائے گا۔ خدشہ ہے بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی نہ شروع ہو جائے ۔ میانمار میں بھی پہلے رجسٹریشن ایکٹ شروع کیا اور اسی طرح انہوں نے مسلمانوں کو بے دخل کیا اور پھر نسل کشی کی۔ بھارت کو انتہا پسند نسل پرست نظریے نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے جسے آر ایس ایس کہتے ہیں۔اس نظریہ کا ماننا ہے ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے ۔اسے ہندوتوا کہتے ہیں جو نازی ازم سے متاثرہے ۔کشمیر بھارت اور پاکستان کے مابین تنازع ہے ۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ طور پر تبدیل کر دیا، کرفیو اور پابندیاں لگا کر تمام سیاسی قیادت اور ہزاروں نوجوانوں کو نظربند کر دیا ۔ یہ ایک حساس معاملہ ہے اور پاکستان نے اسے ہر فورم پر اٹھایا ہے ۔کرفیو اٹھایا جائے گا تو لوگ بھارتی اقدامات کیخلاف احتجا ج کیلئے باہر نکلیں گے ۔وزیر اعظم نے سی پیک میں چین کے قرضوں سے متعلق خدشات اور تنقید کو مسترد کردیا اور واضح کیا یہ بات بالکل بے بنیاد ہے کہ پاکستان چین کے قرضوں کے جال میں پھنس رہا ہے ۔عمران خان نے کہا ترکی سے تعلقات 1920میں چلنے والی تحریک خلافت کے زمانے سے ہیں،کشمیریوں کیساتھ کھڑے ہونے پرترک عوام کے شکرگزارہیں۔ فروری کے وسط میں ترک صدر رجب طیب اردوان کے متوقع دورہ کے دوران دونوں ممالک کے مابین تجارتی شراکت میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ترکی کان کنی سمیت کئی شعبوں میں پاکستان کی مددکرسکتاہے ۔ہم ترکی کو سی پیک میں بھی شامل کریں گے ۔ انہوں نے 2020 میں ترکی اور برصغیر کے مسلمانوں کے مابین سخاوت اور تعلقات کاصد سالہ تقریب منانے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا جب میری حکومت آئی تو ہمیں مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکائونٹ خسارے کا سامنا تھا، روپے کی قدر گر رہی تھی جسے مستحکم کرنا تھا۔ ہم نے کرنٹ اکائونٹ خسارہ 75فیصد تک کم کیا، روپیہ مستحکم ہوا ہے ، ہماری معیشت پر اعتماد بڑھ رہا ہے ، ہماری سٹاک مارکیٹ میں اضافہ ہوا ۔غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھی ۔اس وقت ملک مستحکم ہے ۔ اب سوال ہے اسے مستحکم رکھنے کا۔ لیکن ہم اس بڑے بحران سے باہر ہیں جو ہمیں وراثت میں ملا تھا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا بڑا خسارہ نہ صرف آپ کی کرنسی کو گراتا ہے بلکہ اس سے افراط زر بھی ہوتا ہے اور مہنگائی عام لوگوں کو نقصان پہنچاتی ہے ۔ لہذا مہنگائی اب بھی زیادہ ہے لیکن کرنسی مستحکم ہے اور معیشت مستحکم ہے ۔ اب ، ہمارے لئے اگلا چیلنج ہے مہنگائی کو کم کرنا اور ملک میں شرح نمو بڑھانا ہے ۔بدعنوان مافیا جس کو ہم نے نکالا، وہ پھر حکومت کو گرانے یا حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی مستقل کوشش کر رہا ہے ۔معیشت کے استحکام پر حکومت کو مبارکباد دینے کے بجائے وہ اس خدشے میں مبتلا ہیں کہ اگر ہم کامیاب ہوگئے تو یہ سیاسی مافیا ہمیشہ کیلئے دفن ہوجائے گا۔اسلئے وہ مایوس ہیں اور تنقید کر رہے ہیں۔ وہ تیس سال سے اقتدار میں تھے اور ان کی جڑیں گہری ہیں۔ یہ نارمل اپوزیشن نہیں ہے ۔ یہ ایک کرپٹ اشرافیہ ہے جسے ہم نے اقتدار سے نکالا ہے ۔