مکرمی ! آج دشمن ہمیں مٹانے کے در پے ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ نیست و نابود ہو گا۔ مگر ایک دشمن ہمارے اندر بھی ہے جس کی وجہ سے آج ہم اس حالت میں ہیں کہ ہمارے پاس پہننے کیلئے کپڑا ،کھانے کیلئے روٹی اور رہنے کیلئے مکان بھی نہیں۔آج ہمارے ملک میں ایک رپورٹ کے مطابق 39 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے۔اور یہ غربت ہم سب کا ایک دوسرے کو دیا ہو اتحفہ ہے۔ کونکہ جب ہم اپنے نمائندے ایک بر یانی کی پلیٹ پر سلیکٹ کریں گے تویہ اس کا بل ہمیں، ادا تو کر نا پڑے گا۔سیاست انسان کی زندگی بنانے اور بگاڑنے میں اھم کردار ادا کرتی ھے بد قسمتی سے ہماری سیاست نے ہمیں بھوک و افلاس کے علا وہ کچھ نہیں دیا۔اسمبلیوں میں بیٹھے لوگ عیاشیا ں کرتے نظر آتے ہیں مگر انکو یہ خبر نہیں ہوتی کہ انکا ایک چائے کا کپ کتنے گھروں کو بھو کھا سونے پہ مجبور کردیتا ہے۔دراصل شروع دن سے اشرافیہ کی یہ فطرت رہی ہے کہ ووٹر کے پیٹ پہ چڑھ کر انکا احساس کیا جاتاہے۔اگر میں یہ کہوں کہ یہاں احساس کا ڈرامہ رچایا جا تا، احساس بیچا جا تا ھے تو یہ کم نہ ہو گا۔یہ ہما ری بد قسمتی ہے کہ آج تک ملک میں کو ئی ایسا سیاست دان آیاہی نہیں کہ جس کو اپنی ذات سے زیادہ غریب کا احساس ہو۔ اپنے ملک کے حالات کو تبدیل کرنے کیلئے ہمیں اپنے خیالات تبدیل کرنے ہونگے۔اب واقعی تبدیلی آنی چاہیے۔ (عاصم زبیر )