لاہور(گوہرعلی)پنجاب کے بجٹ میں سی پیک سے استفادہ حاصل کرنے کے لئے عصری تقاضوں کے مطابق حکمت عملی مرتب کی گئی ہے ، اس بجٹ میں دیہی معیشت اورصنعت کوغیر معمولی اہمیت دے کر سی پیک اوروزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورہ چین کے دوران چین کے ساتھ 313 آئٹمز کے لئے فری ٹریڈ کا معاہدہ سے بھر پور فائدہ اٹھانے کالائحہ عمل مرتب کیا گیا ہے ، اس حکمت عملی کے مطابق آئندہ مال سال کا ترقیاتی بجٹ کا35فیصدجنوبی پنجاب کے لئے مختص کیا گیا لیکن زراعت کے لئے 41فیصد اور لائیو سٹاک کے لئے 67فیصد بجٹ مختص کیا گیا ،حکومت پنجاب نے آئندہ مالی سال میں زراعت کیلئے مختص ترقیاتی بجٹ میں گزشتہ سال کی نسبت100فیصد سے زائد اضافہ کرنے کافیصلہ کیا ہے ۔بجٹ 2019-20میں اس شعبہ میں مجموعی طورپر 40ارب 76کروڑ روپے کی رقم کھی گئی ہے ،محکمہ زراعت کے بجٹ میں مختلف کھادوں اوربیجوں والی سبسڈیز ،ای کریڈٹ،فصل بیمہ پروگرام کے لئے 7ارب 85کروڑ روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے ،پنجاب حکومت نے بجٹ میں سوشل سیکٹر ، زراعت اور انڈسٹری پر پبلک فنانس کو استعمال کیا ہے جبکہ انفراسٹر اکچر کے منصوبوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جائے گا۔موجودہ حکومت نے آئندہ مالی کے بجٹ میں زرعی انکم کے حوالے سے کسانوں کو سہولت دی ہے ، پہلے 80ہزار روپے تک سالانہ آمدنی زرعی انکم ٹیکس سے مستثنیٰ تھی جسے موجودہ حکومت نے بڑھا کر 4لاکھ روپے کر دیا ہے اب چار لاکھ روپے سے زائد زرعی آمدن پر ایک ہزار روپے ٹیکس وصول کیا جائے گاجبکہ اس سے زیادہ آمدنی پر سلیب کے مطابق زرعی انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا, حکومت کے اس اقدام سے زرعی اجناس کی قیمتو ں میں کمی کی وجہ سے انہیں برآمد کرنے میں آسانی ہوگی، ذرائع کے مطابق زرعی اجناس کی برآمدات میں اضافہ کے لئے ماڈل آکشن مارکیٹس کاقیام عمل میں لایاگیا ہے ۔