اسلام آباد(خبر نگار)فارن فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف کے وکیل انور منصور خان نے اعتراف کیا ہے کہ پارٹی کو بیرون ملک سے رقوم ملیں تاہم مذکورہ ترسیلات زر فارن فنڈنگ کے زمرے میں نہیں آتیں۔بدھ کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3رکنی الیکشن کمیشن بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ کسی بھی ممنوعہ ذرائع سے کوئی فنڈنگ نہیں لی ۔باہر سے آنیوالے پیسے پرممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے ۔یہ پیسے پاکستانی شہریوں نے چندے کی مد میں پارٹی کو دیئے ۔ درخواست گزار کے مطابق فنڈ دینے والے غیرملکی ہیں تو وہ اپنا الزام شواہد کیساتھ ثابت کریں۔انہوں نے کہا امریکہ سے آنے والے پیسے کو غیرملکی فنڈنگ قرار دیا گیا۔عدالت کے استفسار پر انور منصور خان نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کسی غیرملکی حکومت، کثیر القومی یا مقامی کمپنی سے فنڈز نہیں لئے ۔ انور منصور خان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے باہر رجسٹرڈ کمپنی کو مقامی کمپنی نہیں کہا جا سکتا، الیکشن ایکٹ میں قرار دیا گیا کہ کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ ممنوع ہے ، لیکن مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر پابندی ختم کر دی گئی ہے ۔ممبر سندھ نثار درانی نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ غیرملکی فنڈنگ ہوئی ہے ؟پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ کسی ممنوعہ ذرائع سے فنڈزنہیں لیے ،کبھی کسی سنگھ اور امیتا سیٹھی سے فنڈنگ کا الزام لگایا جاتا ہے ، کیا پاکستان میں ہندو سکھ اور عیسائی نہیں رہتے ؟ کسی بھارتی شہری سے کوئی فنڈنگ نہیں لی۔اگر پاکستان کے کسی ہندو شہری نے دوہری شہریت حاصل کی تو کیا وہ غیرملکی ہوگیا؟ بیرون ملک سے جتنا پیسہ آیا سب ظاہر کیا گیا، سکروٹنی کمیٹی نے قانون کی غلط تشریح کی۔ سکروٹنی کمیٹی نے جس قانون کے تحت رپورٹ بنائی وہ قانون ختم ہوچکا ہے ۔الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 19 اپریل تک ملتوی کر دی۔ بعدازاں درخواست گزار اکبر ایس بابر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے 11 اکاؤنٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا لیکن جن افراد کے نام پراکائونٹس بنے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 4خفیہ اکاؤنٹس میں ہنڈی اور دیگر ذرائع سے کروڑوں روپے آئے ۔ تحریک انصاف نے سراسر جھوٹ بولا۔ انہوں نے ایف آئی اے کے ذریعے معاملے کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیاہے ۔