مکرمی !پاکستان کے ایک نیشنل ٹی وی پر ایک ڈاکٹر اور ایک وکیل اس حد تک آگے چلے گئے کہ انہیں یہ احساس بھی نہیں ہو پایا کہ پوری قوم ان کو دیکھ رہی ہے۔میری مراد ایک ٹاک شو میں محو گفتگو ڈاکٹر افنان اور شیر افضل مروت ہے۔گفتگو کیا لغویات کی ایک پٹاری تھی جس میں جس کے منہ میں جو آیا کہہ ڈالا۔بات منہ تک رہتی تو ٹھیک تھی مگر دست وگریبان کا تیہ پانچا کچھ زیب نہیں دیتا تھا۔کیونکہ ڈاکٹر اور وکیل کو اپنے اپنے اداروں سے پیشہ ورانہ اعلی ڈگری کا متحمل شخص خیال کیا جاتا ہے۔ہم نے کبھی اس بات پر غور کیا ہے کہ ہماری قوم میں عدم برداشت کا یہ رویہ کیوں درآیا ہے۔اپنے راہنمائوں کے جھوٹ کو سچ اوردگر کے سچ کو جھوٹ ثابت کرنے کے لئے ہم دلیل سے زیادہ شور اس لئے کرتے ہیں کہ ہماری سوچوں پہ ان کے پہرے ہیں جو جمہوری اقدار اور اخلاقی روایات سے کوسوں دور ہیں بلکہ ان میں سے تو کچھ ملک سے ہی دور بیٹھے ہیں۔میری ذاتی رائے میں دو وجوہات کی بنا پر یہ تماشہ گری ہوتی ہے،ایک ملک میں انصاف کا بول بالا نہیں اور دوسرا قانون کی بالا دستی ۔۔بیرون ملک رہتے ہوئے مجھے روزانہ پاکستانی حالیہ سیاسی صورت حال سے متعلق کیسے کیسے لوگوں سے کیا کیا باتیں سننے کو ملتی ہیں،خدا پناہ۔ ( مراد علی شاہدؔ دوحہ قطر)