مکرمی! وفاقی اور صوبائی بجٹ میں سرکاری اور ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں توقعات کے برعکس اضافہ نہ ہونے سے خاصا اضطراب ہے سرکاری ملازمین کوتوقع تھی کہ روزافزوں مہنگائی کو مدّنظر رکھتے ہوئے ریلیف فراہم کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے مہنگائی کم کرنے کے اقدامات اٹھائے بھی جاتے ہیں مگر اپنے مفادات پر کسی بھی قسم کی مفاہمت پر آمادہ نہ ہونے والا مافیا حکومت کی ایک نہیں چلنے دے رہا۔ گزشتہ دو ماہ کے دوران جس تناسب ہے پٹرولیم مصنوعات کے نرخ کم ہوئے اگر اسی تناسب سے ٹرانسپورٹ اور ریلوے کے کرایوں اور اشیائے ضروریہ کے نرخوں میں کمی کی جاتی تو اس سے عوام کو مہنگائی میں خاصہ ریلیف مل جاتا مگر مافیا نے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں کمی کے مثبت نتائج عوام تک پہنچنے ہی نہیں دیئے۔ اسی طرح اسلام آباد ہائیکورٹ نے چینی فی کلو 70 روپے فروخت کرنے کے احکام صادر کئے مگر مافیا نے عدلیہ کے احکام بھی درخور اعتنا نہیں سمجھے۔ یہی صورتحال آٹا اور گندم کے نرخوں کی ہے اور فلور ملز مالکان آئے روز کسی نہ کسی بہانے آٹے کے نرخ بڑھا کر عوام کو مہنگائی کی مار مار رہے ہیں۔ اس سے بادی النظر میں ناجائز منافع خوروں پر حکومتی گرفت کمزور ہونے کا تاثر ہی اجاگر ہوتا ہے جو اہل اقتدار کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے۔ اگر اس مافیا کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نہ نمٹا گیا تو یہ حکومتی گورننس کیلئے بڑی مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اس صورتحال کا سخت نوٹس لے کر اپنی گورننس پر عوام کا اعتماد قائم کرنا چاہئے۔ (جمشیدعالم‘ لاہور)